مغربی کنارے کے وسطی شہر رام اللہ کے مشرقی سلواد ٹاؤن میں اسرائیلی فوج اس وقت فلسطینی شہریوں پر پل پڑی جب وہ یہودی بستی کے لیے مختص کی گئی اراضی پر نماز جمعہ کی ادائیگی کے لیے جمع ہوگئے۔ اسرائیلی حکومت نے فلسطینیوں کو اس اراضی پر قبضے کی دھمکی دے رکھی ہے تا کہ قریبی یہودی بستی عوفرا کو توسیع دی جا سکے۔
سیکڑوں کی تعداد میں سلواد، دیر جریر اور قریبی علاقوں سے فلسطینی نماز جمعہ کے لیے نماز کے اس مقام پر پہنچے جہاں اسرائیلی فوج کی بڑی تعداد پہلے سے ہی موجود تھی۔ جیسے ہی نمازی جمعہ کی ادائیگی سے فارغ ہوئے اسرائیلی فوج نے ان پر حملہ کردیا جس کے بعد خوفناک جھڑپوں کا آغاز ہوگیا۔
یہودی آباد کاروں نے بھی فلسطینیوں کو تشدد کا نشانہ بنایا، جس میں ایک ساٹھ سال کے بزرگ شہری احمد الزیر حامد کو سلواد اور دیر جریر کے درمیان علاقے میں تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔ ان کو سر پر خطرناک چوٹیں آئیں۔
اسرائیلی فوج نے فلسطینی نوجوانوں کی جانب سے فوجی گاڑیوں کو روکنے کے لیے بند کیا گیا راستہ بلڈوزروں کی مدد سے کھول دیا تھا۔ اس دوران فلسطینی دیہاتوں کےافراد نے عوفر یہودی بستی پر دھاوا بولا اور یہودیوں کے موبائل گھروں کو نذر آتش بھی کیا۔
جس کے بعد بہت سے یہودی موقع سے فرار بھی ہوگئے۔ جمعہ کے بعد شروع ہونے والی یہ جھڑپیں آدھی رات تک جاری رہیں، اس دوران اسرائیلی فوج کی فائرنگ سے چودہ سالہ فلسطینی بچہ حمزہ حامد سینے میں گولی لگنے سے زخمی ہو گیا۔
بشکریہ:مرکز اطلاوات فلسطین