فلسطینی بچوں کا ایک گروپ جس میں 30 بچے شامل ہیں جلد ہی امریکا کا دورہ کرے گا۔ اپنے دورہ امریکا کے دوران یہ بچے مسئلہ فلسطین کے مبنی برحق ہونے اور اسیران کے ایشو پر میزبان ملک کے سرکاری اور شہری فورمز پر روشنی ڈالیں گے۔
امریکا جانے والے ان بچوں کو ڈھائی دوسرے ہم عصر طلبہ میں سے ایک خصوصی امتحان کے بعد چنا گیا ہے۔ گزشتہ روز رہائی پانے والے فلسطینی اسیروں، بعض کے اہل خانہ اور متعدد انسانی حقوق کے کارکنوں نے ان بچوں سے ملاقات کی اور انہیں مسئلہ فلسطین اور اسیران کے معاملے پر بین الاقوامی برادری کی جانب سے ہونے والی زیادتیوں کے بارے میں بریفنگ دی۔
امریکا روانگی سے پہلے یہ بچے ایک خصوصی تعلیمی پروگرام میں شریک ہوں گے جہاں انہیں انسانی حقوق سے متعلق امور پر بریفنگ دی جائے گی تاکہ وہ اپنے ہم وطنوں کے حقوق کا بہتر طور دفاع کر سکیں۔
انسانی حقوق کے کارکن ایاد ناصر نے کہا کہ یہ بچے دو علیحدہ پروازوں کے ذریعے سے امریکا جائیں گے۔ لڑکیاں آج نو اپریل کو امریکا جائیں گی اور وہاں پر 22 اپریل تک رہیں گی اور لڑکے اس سے اگلے دن امریکا روانہ ہوں گے اور اتنے ہی عرصے وہاں پر قیام کریں گے۔
یہ بچے متعدد پیغامات پہنچائیں گے جن میں فلسطینی عوام کی مشکلات ، اسرائیل کا غزہ کے غیر قانونی محاصرے اور فلسطینی اسیروں کی خلاف اسرائیلی خلاف ورزیاں جیسے امور شامل ہیں اور وہاں پر وہ معروف امریکی انسانی حقوق کے کارکنوں سے ملاقات کریں گے۔
درایں اثنا درجنوں فلسطینیوں نے غزہ کے جنوبی علاقے رفح میں اسرائیلی جیلوں میں قید اسیروں سے اظہار یکجہتی کے لئے ایک ریلی کا اہتمام کیا۔
مظاہرین نے ہاتھوں میں بینر اٹھائے ہوئے تھے اور وہ نعرے بلند کرتے ہوئے ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن سے اسرائیلی جیلوں میں قید اسیروں کی جان بچانے کا مطالبہ کررہے تھے۔ انہوں نے اسرائیل کی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور اس کے بیمار قیدیوں کو ان کے بستروں کے ساتھ ہتھکڑیاں لگانے کی مذمت کی۔
بشکریہ:مرکز اطلاعات فلسطین