فلسطینی ہیکرز کے ایک گروپ نے دو روز قبل اسرائیل کی ویب سائٹس پر تاریخ کا سب سے بڑا حملہ کرنے کی دھمکی دے رکھی ہے جس کے بعد صہیونی عہدیداروں کی نیندیں حرام ہو چکی ہیں۔ سکیورٹی تجزیہ کار بدر کا کہنا ہے کہ حملہ اسرائیلی معاشرے اور سکیورٹی کے لیے انتہائی خطرناک ثابت ہوسکتا ہے۔
بدر نے ’’مرکز اطلاعات فلسطین‘‘ کے ساتھ خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ کوئی بھی اسرائیلی شہری ایک الیکٹرونک اٹیک سے محفوظ نہیں ہے۔ اسرائیلی شہری اپنی ذاتی گفتگو، ٹیلی فون اور موبائل کے نمبر، کریڈٹ کارڈز کے نمبرز کے حوالے سے انتہائی غیر محفوظ ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہیکرز کی جانب سے دی گئی دھمکی کے بعد اسرائیل کی اہم وزارتوں، خفیہ اجنسی موساد اور دیگر انتہائی تنظیموں کی ویب سائٹ سے معلومات چوری کرکے اسرائیل کے دشمنوں کو دی جا سکتی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہم اس وقت اسرائیلی فوج سے متعلق سکیورٹی معلومات کے بارے میں گفتگو کر رہے ہیں، اسی طرح اس فہرست میں اسرائیل کے داخلی اور خارجی محاذ پر کارروائیاں کرنے والی تنظیموں کے نام بھی شامل کیے جا سکتے ہیں، تاہم اصل حقیقت آنے والے دنوں میں ہی واضح ہوگی کہ ہیکرز کس قدر شدید حملہ کرتے ہیں اور اس کا اسرائیل کو کس قدر نقصان پہنچتا ہے۔
تاہم انہوں نے بتایا کہ اسرائیل نے ہیکرز کے حملے کے دفاع کے لیے ہیکرز اور کمپیوٹر ماہرین کی ایک ٹیم تشکیل دے لی ہے۔ اس ٹیم نے فلسطینیوں اور عربوں کی ویب سائٹ پر جوابی حملے ابھی سے شروع کردیے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ اس بات میں کوئی مبالغہ نہیں ہوگا کہ ہیکرز کی جانب سے سکیورٹی گیپ تلاش کرکے حملے کیے جائیں گے۔ یہ گیپ ان لوگوں کے حوالے سے مل جائیں گے جو غیر محفوظ ویب سائٹس کھولتے ہیں۔ بدر نے خبردار کیا کہ کسی بھی ایسے رابطہ اور لنک کو کھولنے کی کوشش نہ کی جائے جس پر حملہ کیا جا چکا ہو۔
انہوں نے زور دیا کہ فیس بک اور ای میلز پر دوستوں کی جانب سے بھیجی گئی فائلوں کو ڈاؤن لوڈ کرنے سے اس وقت تک گریز کیا جائے جب تک یہ یقین دہانی نہ ہوجائے کہ بھیجنے والا واقعی وہ شخص یا دوست ہے جس کے نام سے وہ ای میل وغیرہ آئی ہے۔ ان کا کہنا تھاکہ ہیکرز بسا اوقات دوست کے نام کو قربانی کا بکرا بنا کر حملہ آور ہوتے ہیں۔
بدر نے مزید کہا کہ ہیکرز گروپ کی جانب سے اس حملے کا اعلان اس وقت کیا گیا ہے جب اسرائیل نے فلسطینیوں پر مظالم کی انتہا کردی ہے اور صہیونی فوجیوں نے عالمی قوانین اور بین الاقوامی اداروں کی جانب سے طے شدہ انسانی حقوق کی صریح خلاف ورزی کرلی ہے۔
بشکریہ:مرکز اطلاعات فلسطین