قابض اسرائیل نے رام اللہ کے مشرق میں عوفرہ بستی کی تعمیر اور توسیع کے لئے دیر، جریر، سلواد اورعین یبرود کی ہزاروں ایکٹر فلسطینیوں کی ملکیتی زمین ضبط کر لی ہے۔
نوے سالہ حج ابو محمود کے مطابق قابض حکام نے 1978 میں اس کی 20 ایکٹر سے زیادہ کی زمین پر قبضہ کرلیا تھا اور انہوں نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ ان کے اس زمین کے خلافت عثمانیہ کے دور کے کاغذات بھی موجود ہیں کہ جن سے ان کی ملکیت ثابت ہوتی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ قابض حکام نے ان کو بتایا تھا کہ ان کی زمین قابض فوج کے لئے ضبط کی گئی ہے مگر اسی کی دہائی میں فوج نے وہاں پر آبادکاروں کے لئے بلڈنگ یونٹ بنانا شروع کر دئے۔
اسرائیلی قانون کے مطابق فوج کو فلسطینی زمین فوجی مقاصد کے لئے ضبط کرنے کی اجازت ہے مگر ان کو یہودی بستیاں بنانے کے لئے زمین ضبط کرنے کی اجازت نہیں ہے۔
سلواد بلدیہ کے ایک افسر نے کہا کہ انہوں نے کئی سال پہلے بستیوں کی تعمیر اور کسانوں کو اپنی زمینوں سے بے دخل کرنے کے خلاف قابض حکام کی عدالتوں میں درخواست دی تھی۔
اسرائیلی عدالت نے فوج کو حکم دیا تھا کہ وہ یہودی بستی کے اردگرد قائم دیوار اور فلسطینی زمینوں پر قائم عمارتوں کو گرادے۔ مگر اسرائیلیوں نے عدالت میں فیصلے کو ملتوی کرنے کی اپیل دائر کردی تھی۔
دیر جریر گائوں کے ایک رہائشی اور عوفرہ بستی کے ساتھ موجود زمین کے مالک سلیم ابو مخائو نے بتایا کہ یہودی آبادکاروں کا فلسطینی زمینوں پر حملہ کرنے کا سلسلہ ابھی تک جاری ہے جس میں آخری واقعہ یہودی بستی کے مشرقی حصے یہودی آبادکاروں کی طرف سے زیتون کے درختوں کو اکھاڑنا ہے۔
یہودی بستی کے مغرب میں واقع گائوں عین یبرد کے ایک شہری محمد دہربہ نے بتایا کہ یہودی آبادکار امریکا میں مقیم شہریوں کی زمینوں کو خریدنے کی کوشش کررہے ہیں۔ انہوں نے ایسی اسکیموں کے بارے میں آگاہی کے لئے مہم چلانے کا مطالبہ کیا۔
سلواد بلدیہ نے بتایا ہے کہ اسرائیلی قانون کے مطابق عوفرہ کے اندر واقع 55 فی صد زمینیں فلسطینیوں کو واپس کرنی چاہئیے ہیں اور اس نے اس بات کی تصدیق کی کہ وہ ضبط شدہ زمینوں کی واپنی تک اپنی کوششیں جاری رکھے گی۔
اسرائیلی ڈپٹی وزیر اعظم حایم رامون نے ھارٹز کو ایک انٹرویو دیتے یوئے کہا کہ قابض حکام کے قوانین کے مطابق عوفرہ میں 450 غیر قانونی گھر ہیں۔
بشکریہ:مرکز اطلاعات فلسطین