فلسطینی مجلس قانون ساز کے القدس اور الاقصی یونٹ نے مقبوضہ بیت المقدس اور الاقصی میں یہودیوں کی سرگرمیوں کو خطرناک قرار دیا ہے۔ کمیٹی نے کہا کہ عبرانی تہوار ’’عید فصح‘‘ یا ’’پیساہ‘‘ سے قبل اسرائیلی حکومت کی نگرانی میں یہودی کی سرگرمیاں بڑھتی جارہی ہیں۔
القدس فاؤنڈیشن کے ترجمان غسان مصطفی الشامی کی جانب ’’مرکز اطلاعات فلسطین’’ کو موصول ہونے والے بیان میں کہا گیا کہ مختلف صہیونی تنظیموں کے ’’اتحاد برائے ھیکل‘‘ نے عید فصح (Passover) سے قبل مختلف قسم کی تقریبات اور سرگرمیوں کا پروگرام تشکیل دیدیا ہے۔
الشامی نے بتایا کہ یہ صہیونی اتحاد رواں ہفتے کے دوران متعدد سرگرمیوں کا انعقاد کر رہا ہے۔ اس تہوار کا آغاز 26 مارچ سے ہورہا۔ ایک ہفتے تک جاری رہنے والے اس تہوار میں یہودیوں نے مسجد اقصی اور القدس میں مختلف النوع سرگرمیوں کا پروگرام تشکیل دیدیا ہے۔
الشامی نے کہا کہ یہودی آباد کار اپنے صہیونی تہواروں کے موقع پر مسجد اقصی میں گھس کر اس کی حرمت پامال کرنے میں بڑھ چڑھ کر حصے لینے لگے ہیں۔ ان تہواروں کو مسجد میں منانے کا مقصد آہستہ آہستہ مسجد کو پہلے زمانی اعتبار سے یہودیوں اور مسلمانوں میں تقسیم کرنا اور پھر اس پر مکمل قبضہ کرلینا ہے۔
غسان الشامی نے اس موقع پر اہالیان القدس اور دیگر فلسطینیوں کو مخاطب کرکے کہا کہ وہ اگلے ہفتے کے دوران مسجد اقصی کا رخ کریں اور یہودیوں کو مسجد اقصی میں سرگرمیوں سے روکنے کے لیے اپنا کردار ادا کریں۔
دوسری جانب القدس اور الاقصی فاؤنڈیشن نے مغربی کنارے کے تاریخی شہر الخلیل میں جلیل القدر پیغمبر حضرت ابراھیم علیہ السلام سے منسوب مسجد ابراھیمی کو اس تہوار کے موقع پر مسلمانوں کے لیے بند کردینے کے فیصلے کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا۔ فاؤنڈیشن نے الخلیل کے مسلمانوں سے اپیل کی کہ وہ بدھ اورجمعرات ستائیس اور اٹھائیس مارچ کو بڑھ چڑھ کر مسجد کا رخ کریں اور یہودی جتھوں کو مسجد میں داخل ہونے سے روکنے کی بھرپور کوشش کریں۔
خیال رہے کہ یہودی ہر سال تیرہویں صدی قبل عیسوی بنی اسرائیل کی مصریوں سے غلامی سے آزادی کی مناسبت سے ساتھ روزہ تہوار عید فصح مناتے ہیں، یہودی اس تہوار کو پیساہ (passover) کہتے ہیں، یہ تہوار ہر سال انہی دنوں میں آتا ہے جب عیسائیوں کا تہوار ایسٹر آتا ہے۔ یہ تہوار یہوداہ کے تین تہواروں میں سے پہلا ہے۔ دوسرے دو تہواروں میں سکوت (مصر سے یہودیوں کے انخلاء کی یاد میں) اور شاووت (کوہ سینا پر تورات عطا کیے جانے کی یاد میں، پیساہ کے ساتھ ہفتوں بعد، اسے ’’ہفتوں کا تہوار’’ بھی کہتے ہیں) شامل ہیں
یہودی بائبل کی ہدایت کے مطابق اس تہوار کی تیاریوں میں اپنے گھروں اور دکانوں کی صفائیاں شروع کردیتے ہیں، تہوار سے ایک دن قبل ممنوعہ خوراک کوجلانے کی تقریب منعقد ہوتی ہے۔ اس دن سیڈر پڑھی جاتی ہے۔ بنی اسرائیل کے مصریوں کا غلام بننے اور اس غلامی سے نجات کی کہانی پڑھ کر سنائی جاتی ہے۔ اس دن خصوصی کھانا پکایا جاتا ہے۔ یہ تہوار ایک نیم مذہبی تہوار ہے جس میں یہودی عبادات کے ساتھ ساتھ تفریح بھی کرتے ہیں۔