اسرائیلی مغربی کنارے اور القدس میں یہودی بستیاں تعمیر کرکے فلسطینی اراضی کو نگلتا جارہا ہے۔ فلسطینیویں نے ایسی ہی ایک نئی یہودی بستی کے لیے مجوزہ اراضی پر احتجاجا ایک خیمہ بستی لگا رکھی تھی جسے آج صبح اسرائیلی فوج نے اکھاڑ پھینکا اور پچاس افراد کو حراست میں لے لیا۔
القدس کے مشرقی علاقے ابو دیز اور العیزریہ ٹاؤن کےدرمیان ’’باب الشمس‘‘ گاؤں کی طرز پر بسائی گئی کالونی ’’احفاد یونس‘‘ پر اسرائیلی فوج نے دھاوا بولا اور رضا کاروں کو زدوکوب کرنا شروع کردیا۔ بلڈوزروں نے احتجاجی خیموں کو روندنا شروع کردیا۔ اسرائیلی فوج نے ہفتے کے روز ہی اس خیمہ بستی کا محاصرہ کر لیا تھا اور مزید رضا کاروں کو اس خیمہ بستی جانے کی اجازت نہیں دی جارہی تھی۔
اس کارروائی کے دوران صہیونی اہلکاروں نے احتجاج کرنے والے پچاس سے زائد رضا کاروں کو حراست میں لے لیا ہے۔ مقع پر موجود رضا کار عبد اللہ ابو رحمہ نے بتایا کہ فوجی جیپوں پر سوار تین سو کے لگ بھگ اہلکاروں نے خیمہ بستی پر حملہ کیا۔ اس کارروائی کے دوران فضا میں اسرائیلی فوج کے ہیلی کاپٹر بھی گردش کرتے رہے۔ فوج کے ساتھ بلڈوزر اور ٹرک بھی تھے۔ رضا کاروں کو گرفتار کرکے ان ٹرکوں میں ٹھونس کر نامعلوم مقام لے جایا گیا ہے۔
ذرائع کے مطابق علی الصبح بولے گئے اس دھاوے کے دوران اسرائیلی فوج نے بستی پر روشنی کے بم بھی پھینکے۔ صہیونی اہلکاروں نے احتجاج کرنے والے افراد کو گرفتار کرکے ٹرک میں ٹھونسنا شروع کردیا۔ خیال رہے کہ اس سے قبل احتجاجی خیمہ بستی ’’باب الشمس گاؤں‘‘ کے رضا کاروں کو بھی گرفتار کیا گیا تھا تاہم انہیں قلندیا چیک پوسٹ پر پہنچ کر رہا کردیا گیا تھا۔ تاہم اس بار ایسا نہیں کیا گیا۔
احتجاجی خیمہ بستی کے منتظمین نے کہا کہ اس مرتبہ قائم کی گئی اس احتجاجی کالونی کا نام بھی گزشتہ احتجاجی خیمہ بستی ’’باب الشمس‘‘ گاؤں کے نام کی طرح لبنانی ناول نگار الیاس خوری کے کردار یونس سے لیا گیا ہے۔
مقامی ذرائع نے بتایا کہ اسرائیلی فورسز نے خیمہ بستی کو اکھاڑنے کے بعد دوبارہ دھاوا بول کر فلسطینی قیدی عزالدین کے بھائی گھر پر حملہ کیا اور صہیونی عقوبت خانوں میں بھوک ہڑتال کرنے والے اس اسیر کے بھائی کے گھر میں بڑے پیمانے پر توڑ پھوڑ بھی کی۔