اسلامی تحریک مزاحمت ۔حماس کے سیاسی شعبے کے ڈپٹی چیئرمین ڈاکٹر موسی ابو مرزوق نے مغربی کنارے میں فلسطینی اتھاٹی کی جانب سے حماس کے رہنماؤں کی گرفتاری کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اتھارٹی فورسز کا سیاسی مخالفت کی بنا پر لوگوں کو گھروں سے اٹھانا قانون اور ان کی ذمہ داریوں کے بھی خلاف ہے۔ ایسے وقت میں جب فلسطینی عام انتخابات کی تاریخ کی گفتگو کی جا رہی ہے سیاسی سرگرمیوں کی پاداش میں یا حماس کی بحالی کو روکنے کے اسرائیلی دباؤکے تحت حماس حامیوں کو گرفتارکیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حالیہ گرفتاریاں فلسطینی انتخابات کی راہ میں بڑی رکاوٹ ہیں۔ فلسطینی اتھارٹی نے حماس سے سیاسی سرگرمیوں کی آزادی چھین لی ہے۔ انتخابات کے انعقاد کے مذاکرات کے موقع پر یہ گرفتاریاں جاری رہیں تو پھر ایسی صورتحال میں ہونے والے انتخابات کو کس طرح آزادانہ اور شفاف قرار دیا جا سکتا ہے۔
قاھرہ میں فتح اور حماس کے مابین ملاقات سے پہلے تحریک حماس کے کارکنوں کی گرفتاریاں واضح پیغام ہے کہ فتح مذاکرات کو کامیاب ہوتا نہیں دیکھنا چاہتی۔ انہوں نے واضح الفاظ میں کہا کہ اتنے بڑے پیمانے پر حماس کے کارکنوں کی گرفتاریوں کے بعد کسی طور بھی یہ نہیں کہا جا سکتا کہ فلسطینی انتخابات قریب ہیں۔ انتخابات کا انعقاد اس وقت تک نہیں ہو سکتا جب تک مغربی کنارے میں اس کے لیے ماحول سازگار نہیں کر لیا جاتا۔ اس کے لیے ہر ایک کو آزادی اظہار رائے ، انتخابی مہم چلانے کی آزادی، کانفرنس اور جلسے کرنے کی آزادی، اپنے سیاسی پروگرام کی تشریح اور موقف کی وضاحت کی پوری آزادی دینا ضروری ہے ۔ انتخابات کے لیے لوگوں کو نقل و حرکت ، ووٹنگ کے لیے رجسٹریشن کروانے اور پوری آزادی کے ساتھ ووٹ دینے کا ماحول فراہم کرنا بھی انتہائی ضروری ہے۔
حماس اور امریکا کے مابین مذاکرات کی خبروں کے حوالے سے ڈاکٹر موسی ابو مرزوق نے کہا کہ امریکا میں ایسے قوانین موجود ہیں جو امریکی حکومت کے عہدیداروں کو حماس کے ساتھ مذاکرات یا ملاقات سے روکتے ہیں۔ اس قسم کی خبریں پھیلانے والے جاہل ہیں جنہیں امریکی پالیسی کے محددات کا پورا علم نہیں۔
انہوں نے کہا کہ حماس کے حوالے سے دیکھیں تو اس کے لیے امریکاکے ساتھ مذاکرات کرنے میں کوئی مشکل نہیں، حماس دنیا بھر میں ہر اس ملک سے مذاکرات کر سکتی ہے جس نے اس کی سرزمین پر قبضہ نہ کر رکھا ہو لہذا امریکا کے ساتھ مذاکرات میں کوئی حرج نہیں۔
القدس میں اسرائیلی جارحانہ کارروائیوں پر ان کا کہنا تھا کہ اسرائیل کو اس جارحیت سے روکنے کے لیے القدس اور مغربی کنارے میں تیسرا انتفاضہ شروع کرنا ہو گا۔ انہوں نے زور دیا کہ ہماری سرزمین پر جاری اسرائیل کے مظالم کو روکنے کے لیے پوری قوم کو متحد ہو کر مزاحمت کا آغاز کرنا ہو گا۔
بشکریہ:مرکز اطلاعات فلسطین