مغربی کنارے کے شہر جنین اور دیگر علاقوں میں فلسطینی دیہاتوں کو ایک دوسرے میں ضم کر کے ایک ہی ٹاؤن انتظامیہ کے تحت لانے کے منصوبے پرعوامی احتجاج زور پکڑ گیا ہے۔ مغربی کنارے میں کرپشن اور سرکاری ملازمین کو تنخواہیں دینے سے قاصر سلام فیاض کی حکومت کو ایک بار پھر منہ کی کھانی پڑی۔
رام اللہ کی مقامی وزار ت نے جنین شہر کے قریبی دیہاتوں کو ضم تو کردیا تاہم اہل علاقہ کے احتجاجی مظاہروں اور بلدیاتی انتخابات کے بائیکاٹ نے اس حکومتی منصوبے کو بری طرح ناکام کر دیا ہے۔
سلام فیاض کی حکومت نے سن 2010 میں مختلف دیہاتوں کو ایک ٹاؤن میں ضم کرنے کی منصوبہ بندی کی تھی۔ اس طرح چار نئے ٹاؤنز بنائے گئے۔ ان میں سے سے دو جنین میں ہیں، شہر کے شمال میں قائم کیے گئے مرج ابن عامر ٹاؤن میں جنین کے دس دیہات شامل کیے گئے ، ان دیہاتوں کا نام فقوعہ، جلبون، دیر ابو ضعیف، بیت قاد، عرانہ، الجلمہ، عابا، دیر غزالہ، جلقموس اور مطلہ ہے۔ جنین کے جنوب میں بھی ایک ٹاؤن بنایا گیا جس میں میثلون، سیریس، الجدیدہ اور کفیر شامل ہیں۔
احتجاج اور بلدیاتی انتخابات کا بائیکاٹ
دیہاتوں کو ضم کرنے کے خیال کر رد کرنے والے ایک شہری احمد ابو سلامہ نے بتایا کہ ان دیہاں کو یہاںموجودغربت کی بھینک صورتحال سے نمٹنے کے لیے کیا گیا تھا۔ تاہم اس انضام سے قبل اور بعد بھی شہریوں نے احتجاج کیا گیا ہے۔
”مرکز اطلاعات فلسطین”کے نمائندے نے بتایا کہ سلام فیاض نے دیہاتوں کو ضم کر کے ٹاؤنز بنانے کا فیصلہ کیا تھا جس کا مقصد شہریوں کو انصاف فراہم کرنا تھا۔ تاہم اس نظام میں بھی شہریوں کوانصاف حاصل نہیں ہے۔ ہمارے نمائندے نے بتایا کہ مرج ابن عامر ٹاؤن کے رہائشیوں نے اس ٹاؤن کو ختم کرنے کے لیے بڑا احتجاجی مظاہرہ کیا ہے۔
دیہاتوں کو ضم کر کے بنائے گئے ٹاؤن کے مکینوں نے 20 اکتوبر 2012کے بلدیاتی انتخابات کا بائیکاٹ کیا تھا۔ شہریوں نے انتخابات کے لیے خاص نظام لانے اور اس عمل کو شفاف بنانے کے لیے مختلف معیار متعارف کروانے کا مطالبہ بھی کیا تھا۔ اجتماعی طور پر انتخابات کے اس بائیکاٹ سے ملک بھر میں قوم میں بیداری کی ایک لہر پیدا ہوگئی تھی۔
مرج ابن عامر ٹاؤن کے گاؤں فقوعہ کے ایک شہری احمد ابو سلامہ نے بتایا کہ گاؤں کے تمام مکین اپنے گاؤں کو اس ٹاؤن سے جدا کروانے پر متفق ہیں۔ انہوں نے سلام فیاض حکومت کو اپنا پیغام بھیج دیا ہے کہ اگر ان کے مطالبات نہ مانے گئے تو وسیع پیمانے پر احتجاج شروع کر دیا جائے گا۔
نامناسب نظام
فلسطینی دیہاتوں کو ملا کر ایک ٹاؤن بنانے کی اس پالیسی پر مختلف سوالات اٹھائے جا رہے ہیں، میثلون گاؤں کے باسیوں نے سلام فیاض کے دورے کے موقع پر اس طرح کے منصوبوں پر زبردست احتجاج کیا ، میثلون گاؤں کے ایک فعال شہری احمد نعیرات کا کہنا ہے کہ دیہاتوں کو ضم کرنا ہمارے جیسے علاقوں کے لیے کسی بھی طرح مناسب نہیں۔ اس عمل کی وجہ سے رام اللہ کی وزارت قانون و انصاف کے خلاف شدید غم و غصہ پیدا ہو گیا ہے۔
جنین کے جنوب میں بنائے گئے اس ٹاؤن میں حکومت کے خلاف ریلیوں اور دھرنوں کا سلسلہ شروع ہے۔ وعدہ کیا گیا تھا کہ اس گاؤں کو ٹاؤن سے الگ کر دیا جائے گا تاہم اس پر اب تک عمل نہیں ہوا۔ الجلمہ گاؤں کے ایک شہری اور دیہاتوں کو ضم کرنے کے منصوبے کے خلاف ایک احتجاجی خالد ابو فرحہ نے بتایا کہ رام اللہ کے وزیر خالد القواسمی نے جنین کے شمالی مشرقی دیہاتوں کے مکینوں کے ساتھ ایک اجلاس میں کہا تھا کہ ابن عامر ٹاؤن سے الگ ہونے کے مطالبات کرنیوالے دیہاتوں کو اس ٹاؤن سے الگ کر دیا جائے گا۔ تاہم اس پر اب تک عمل نہیں ہوا۔
چند ماہ قبل ہونے والے فلسطینی بلدیاتی انتخابات میں سلام فیاض حکومت کے بنائے گئے ان ٹاؤنز کے مکینوں نے بھرپور احتجاج اور بائیکاٹ کر کے یہ ثابت کردیا کہ حکومت کی دیہاتوں کو ضم کرنے کی پالیسی کو قوم نے نظر انداز کر دیا ہے۔
بشکریہ:مرکز اطلاعات فلسطین