اسلامی تحریک مزاحمت (حماس) کےسیاسی شعبے کے سربراہ خالد مشعل نے کہا ہے کہ ان کی جماعت کسی بھی ایسے سیاسی پروگرام پر پیش رفت کے لیے تیار ہے جس کی بنیاد تحریک مزاحمت پر رکھی جائے اور اسرائیل کے ساتھ کسی بھی قسم کا سمجھوتہ ختم کرتے ہوئے فلسطینی عوام کے بنیادی حقوق کی بحالی کے لیے مسلح جدوجہد کی حمایت کی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ وہ فلسطین کی تمام جماعتوں کو ایسے سیاسی پروگرام پر اکٹھا کرنے کی کوشش کریں گے جس میں مزاحمت کو بنیاد بنایا گیا ہو۔ بدھ کے روز عرب نشریاتی ادارے”الجزیرہ” کو ایک انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ جب تک فلسطینی علاقوں پر اسرائیل کا تسلط قائم اور یہودی آباد کاری کا تسلسل جاری ہے فلسطینی ریاست کے لیے بات چیت بے معنی ہے، خالد مشعل کا کہنا تھا کہ فلسطینی کی موجودہ سربراہ قیادت اور فلسطینی اتھارٹی آزادانہ فیصلے کرنے کی صلاحیت نہیں رکھتی اور نہ ہی وہ اسرائیل پر دباؤ ڈال کر اپنے حقوق منوا سکتی ہے۔ فلسطینی اتھارٹی کو امریکا اور اسرائیل کے اثرو رسوخ سے نکلنا ہوگا۔ ایک سوال کے جواب میں حماس کے راہنما نے کہا کہ فلسطینی اتھارٹی اور بعض عرب ممالک کی بھول ہے کہ وہ اسرائیل سے امن سمجھوتہ کرنے میں کامیاب ہو جائیں گے، کیونکہ اسرائیل اپنی ہٹ دھرمی پر قائم ہے جبکہ امریکا اس کی طرف داری کر رہا ہے۔ خالد مشعل نے کہا کہ اس وقت تمام فلسطینیوں کا مزاحمت کی بنیاد پر ایک پلیٹ فارم پر اکھٹا ہونا اور آزادی کے لیے کوششیں کرنے کی ضرورت ہے۔ فلسطینی ریاست کے مطالبات وقت کا ضیاع اور قوم کو گمراہ کرنے سوا کچھ نہیں کیونکہ جب تک فلسطینی کا چپہ چپہ آزاد نہیں ہوجاتا فلسطینی ریاست قائم نہیں کی جا سکے گی۔