اسلامی تحریک مزاحمت ۔ حماس کے میڈیا سیل کی جاری کردہ حالیہ رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ سال 2012 کے دوران مغربی کنارے میں یہودی بستیوں کی تعمیر میں زبردست اضافہ ہوا، اس سال مغربی کنارے میں یہودیوں کے لیے مکانات گزشتہ سال کی نسبت چار گناہ زیادہ ہوگئے ۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ اسرائیلی حکومت نے سال 2012 میں مغربی کنارے اور مقبوضہ مشرقی القدس میں 6932 نئے رہائشی یونٹس تعمیر کرنے کی منظوری دی، سال 2011 میں 1772مکانات اور سال 2010میں 569 مکانات کی تعمیر منظور کی گئی تھی۔ اعداد و شمار کے مطابق اسرائیل نے گزشتہ سال متعدد یہودی بستیوں میں توسیع کے منصوبے پر مہر تصدیق ثبت کی۔ جن یہودی بستیوں کی توسیع کی اجازت دی گئی ان میں جنوبی القدس میں ”گیلو”، ”ھار حوما”، ”جفعات ھمٹوس” اور شہر کے شمالی حصے میں ”بسغات زئیف” اور ”رموات شلومو” کی بستیاں شامل ہیں۔
رپورٹ میں گزشتہ ماہ دسمبر کے وسط سے جنوری کے وسط تک کے مہینے کی صورتحال کے بارے میں بتایا گیا کہ سال 2013 کے آغاز میں بھی القدس اور مغربی کنارے میں یہودی آباد کاری کا سلسلہ اسی رفتار سے جاری ہے۔ اسرائیل نے اس ماہ القدس اور یہودی بستی معالی ادومیم کے درمیانی علاقے ”ای ون” میں 3500 رہائشی یونٹس تعمیر کرنے کی تیاری شروع کردی ہے۔
رپورٹ کے مطابق اسرائیل نے گزشتہ سال الخلیل شہر اور اس کے اطراف متعدد دیہاتوں اور قصبوں میں فلسطینیوں کی ہزاروں ایکڑ اراضی ہتھیا لی ہے۔ اسرائیلی فوج نے وادی اردن سے ہزاروں فلسطینیوں کو بے دخل کردیا، جس کے لیے تربیتی مشقوں کا بہانہ تراشا گیا۔ صہیونی بلدیہ کی جانب سے فلسطینی شہریوں کے گھروں کو گرانے کے نوٹس اور خلاف ضابطہ تعمیرات پر مالی جرمانوں کا سلسلہ بھی تیز رہا۔
بشکریہ:مرکز اطلاعات فلسطین