معروف اسرائیلی مصنف عووید عیران کا کہنا ہے کہ اسرائیل کے خلاف مزاحمت کا علم بلند کرنے والی تنظیم حماس کی طاقت میں اضافہ ہو رہا ہے جبکہ صدر محمود عباس کی سربراہی میں تحریک فتح میں داخلی اختلافات بڑھتے جا رہے ہیں بالخصوص غزہ کی پٹی میں فتح شدید انتشار کا شکار ہے۔
اسرائیلی جریدے ”اسٹریٹجک تجزیہ” میں شائع اپنی تحریر میں انہوں نے کہا کہ غز ہ کی پٹی میں گزشتہ دنوں حماس اور فتح دونوں نے اپنی سالگرہ کے حوالے سے تقریبات کا انعقاد کیا، ان دونوں تقریبات سے بھی اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ جہا ں ایک طرف حماس منظم ہوتی جا رہی ہے تو دوسری جانب تحریک فتح شدید اندرونی اختلافات میں گھری ہوئی ہے۔ فتح نے پانچ سال بعد غزہ میں تقریب کا انعقاد کیا تھا تاہم اس تقریب میں فتح کے منحرف لیڈر دحلان کے زیر اثر کارکنوں کے اثر و سوخ کے باعث تقریب نے اندرونی اختلافات کو مزید آشکار کر دیا۔
عیران نے مزید کہا کہ فتح کے لیے یہ بات اہم نہیں ہے کہ اس نے کتنا بڑا ہجوم اکٹھا کیا ، اصل بات یہ ہے کہ یہ مجمع کسی ایک فرد کی کال پر لبیک کہ رہا ہے یا نہیں۔ اگر یہ ہزاروں لوگ آپس میں ہی اختلافات کر رہے ہیں تو ان کی طاقت ختم ہو کر رہ جائے گی۔ اس تقریب میں بھی یہی نظرآیا کہ دحلان کے حامی فتح کے مرکزی کمیٹی کے رکن بریگیڈ جبریل رجوب کو تقریب کے دوران اسٹیج پر پہنچنے کے صرف چند منٹ بعد ہی واپس آنے پر مجبور کرنے میں کامیاب رہے۔ اسی طرح انہوں نے ڈاکٹر نبیل شعث کو ، جن کا خطاب پہلے سے طے شدہ تھا، کو تو اسپیکر تک پہنچنے ہی نہ دیا۔ انہوں نے کہا کہ فتح کی تقریب کے دوران اچانک درپیش آنے والے ان واقعات سے فتح کی طاقت کو ظاہر کرنے کے بجائے اس میں اختلافات کو نمایاں کر دیا ہے۔
اسرائیلی تجزیہ کار نے مزید کہا کہ فتح نے تمام سرکاری ملازمین بالخصوص فتح سے تنخواہیں حاصل کرنے والے ملازمین کے لیے فرمان جاری کیا تھا کہ وہ سب اپنے رشتہ داروں کو لے کر تقریب میں شرکت کریں، اگر کسی نے ایسا نہ کیا تو اسے نوکری سے برخاست کر دیا جائے گا۔
دوسری جانب صہیونی لکھاری نے حماس پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ ایک نظریاتی جماعت ہے جو دن بدن مضبوط ہوتی جا رہی ہے۔ اس کے رہنما بھی پالیسیوں سے اختلاف کرتے ہیں مگر وہ منظر عام پر نہیں آتا۔ اس تحریک کے قائدین کا اولین ہدف اپنی جماعت کا اتحاد اور داخلی قوت ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اس تنظیم کی عام تقریبات اور بالخصوص پچیسویں تاسیسی تقریب میں ایک نظم و ضبط دیکھنے میں آیا۔ تقریب میں شریک ہزاروں افراد کا نظم و ضبط قابل دید تھا، اس تقریب میں کہیں بھی اندرونی یا بیرونی طور پر اختلاف دیکھنے میں نہیںآیا۔
عیران نے حماس کے مستقبل پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ تحریک ہر گزرتے دن کے ساتھ منظم اور مضبوط ہوتی جا رہی ہے۔ سکیورٹی، فوجی، فکری، علمی اور عملی ہر شعبے میں تنظیم کی سرگرمیاں بڑھتی جا رہی ہیں۔ تنظیم کے خارجہ تعلقات میں بھی بڑی بہتری آئی ہے۔ اسرائیل کی جانب سے چھ سالہ محاصر ے کے باوجود حماس نے غزہ میں امن عامہ کو کنٹرول رکھا۔ اسرائیل کے ساتھ حالیہ جنگ کے دوران بھی حماس کی طاقت ابھر کر سامنے آئی ہے۔
بشکریہ:مرکز اطلاعات فلسطین