اسرائیل کے ایک اسپتال کی انتظامیہ نے کینسر کے موذی مرض میں مبتلا ایک نو عمر فلسطینی بچی کو یہ کہہ اسپتال سے فارغ کر دیا کہ فلسطینی اتھارٹی نے اس کے علاج کے لیے مختص رقم ادا نہیں کی ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق متاثرہ بچی کی والدہ نے بتایا کہ اس کی بچی لین حسن گردوں کے کینسرکا شکار ہے جو کئی ہفتے تک اسرائیل کے اسپتال ’’کابلان‘‘میں زیرعلاج رہی جہاں اس کے علاج کے تمام تراخراجات کی ذمہ داری فلسطینی انتظامیہ نے اٹھائی تھی۔ اس دوران بچی کے علاج کے لیے اسپتال کی انتظامیہ کورقم ادا بھی کی جاتی رہی ہے لیکن گزشتہ روز اچانک بچی کو اہسپتال سے فارغ کر دیا گیا۔
مریضہ کی والدہ نے بتایا کہ اسپتال سے نکالے جانے پر وہ بہت پریشان ہیں کیونکہ اسپتال انتظامیہ ان کی کوئی بات اور التجا سننے کو تیار نہیں۔ اسپتال کے منتظمین کا موقف ہے کہ ننھی لین کا علاج اس پر اٹھنے والے اخراجات کی بندش کی وجہ سے روک دیا گیا ہے۔
وسطی غزہ میں البریج مہاجر کیمپ سے تعلق رکھنے والی خاتون نے بتایا کہ وہ زندگی اورموت کی کشمکش میں مبتلا بچی کا علاج ادھورا چھوڑ کر اسے واپس غزہ لےآئی جہاں مریضہ نے کھانا پینا چھوڑ دیا ہے۔ علاج سے محروم بچی کی والدہ نے پرنم آنکھوں کے ساتھ بتایا کہ کینسر کا جان لیوا مرض اس کی ننھی کلی کے جسم میں تیزی سے سرایت کر رہا ہے۔ اس کا وزن تیزی سے کم ہو رہا ہے اور وہ روز بروز موت کی طرف بڑھ رہی ہے۔
کینسر کے جان لیوا مرض میں مبتلا فلسطینی بچی کے والد ایک معمولی ملازم ہیں اوروہ بچی کے علاج کے اخراجات برداشت کرنے کی صلاحیت نہیں رکھتے ہیں۔
بشکریہ:مرکز اطلاعات فلسطین