اسلامی تحریک مزاحمت ۔ حماس کے پچیسویں یوم تاسیس کے موقع پر غزہ آنے والے سیاسی شعبے کے رہنماؤں موسی ابو مرزوق اور عزت رشق نے انکشاف کیا ہے کہ شعبے کے سربراہ خالد مشعل کو غزہ آنے پر اسرائیل کی جانب سے قتل کی دھمکیاں ملی ہیں، انہوں نے بتایا کہ اس ضمن میں انہوں نے مصر سے اپنی جان کی حفاظت کی کسی قسم کی ذمہ داری نہیں لی بلکہ وہ اپنی جان ہتھیلیوں پر رکھ کر غزہ پہنچے ہیں۔تنظیم کے عظیم الشان تاسیسی جلسے میں شرکت کے لیے حماس کے سیاسی شعبے کے سربراہ خالد مشعل کے ہمراہ غزہ پہنچنے والے عزت رشق اور محمد نصر نے بتایا کہ انہیں کسی کی جانب سے حماس کے قائد کی زندگی کی حفاظت کی ذمہ داری نہیں ملی اور وہ غزہ بغیر کسی کی ضمانت حاصل کیے پہنچے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ اسرائیل نے ہمیں دھمکی دی تھی کہ انہیں غزہ میں موجودگی کے دوران ہدف بنایا جا سکتا ہے۔ لیکن ہم اسرائیلی دھمکیوں سے خوفزدہ نہیں ہوئے ایسی دھمکیاں تو بیرون فلسطین بھی ملتی رہتی ہیں اب یہی دھمکیاں فلسطین کے اندر بھی مل رہی ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ اسرائیل حماس کے متعدد رہنماؤں کو بیرون ملک اور فلسطین کے اندر قتل کر چکا ہے۔اس موقع پر حماس کے سیاسی شعبے کے دوسرے رکن ابو مرزوق نے بھی انکشاف کیا ہے کہ اسرائیل نے خالد مشعل اور دیگر رہنماؤں کو قتل کرنے کی دھمکی دے رکھی ہے۔ اسرائیل کی جانب سے فلسطینیوں کے قتل کی کہانی انتہائی طویل اور خوفناک ہے۔ ہمارا دشمن ایک قاتل قوم ہے اور قتل کرنا اس قوم کی سرشت کا حصہ بن چکا ہے، ہماری ذمہ داری ہے کہ ہم اس کی اس عادت اور خصلت کو سمجھیں اور اسی کے مطابق اس سے معاملات کریں۔ عزت رشق نے مزید کہا کہ اسرائیل نے ہمارے غزہ آنے پر امن معاہدہ توڑنے کی دھمکی دی تھی تاہم خالد مشعل نے کہا کہ نیتن یاھو اور اس کی ظالم حکومت جہنم میں جائے ہم غزہ کے دورے کا فیصلہ کر چکے ہیں اب چاہے میں غزہ پر شہید ہوجاؤں وہاں ضرور جاؤ ں گا۔
بشکریہ:مرکز اطلاعات فلسطین