امریکا کے حکومتی پالیسیوں کے ناقد دانشور نوم چومسکی نے امریکی اور اسرائیلی حکام کو ایک مرتبہ پھر تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ غلط خارجہ پالیسیوں کے باعث امریکا اور اسرائیل دونوں دنیا میں تنہا ہو کر رہ گئے ہیں۔
مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق اپنے ایک انٹرویو میں نوم چومسکی نے فلسطینی ریاست کی اقوام متحدہ میں مبصر رکن کی حیثیت کی حمایت کی اور کہا کہ امریکا اور اسرائیل کی جانب سے اس کی مخالفت کا کوئی جواز نہیں۔ فلسطینیوں کو بھی ایک آزاد وطن ملنا چاہیے۔ امریکا اور اسرائیل اس کی مخالفت کر کے عالمی برادری میں تنہا ہو گئے ہیں۔ انہوں نے انکشاف کیا کہ فلسطینی انتظامیہ پر اقوام متحدہ سے رجوع نہ کرنے کے لیے امریکا اور اسرائیل نے بھرپور دباؤ ڈالا مگر میں فلسطینی قیادت کو صہیونی اور اسرائیلی دباؤ میں نہ آنے اور اقوام متحدہ میں فلسطینی ریاست کے لیے رجوع کرنے میں کامیابی پر مبارک باد پیش کرتا ہوں۔نوم چومسکی کا کہنا تھا کہ امریکا اور اسرائیل فلسطین کے حوالے سے غلط راستے پر چل رہے ہیں۔ آج تک مسئلہ فلسطین کے حل نہ ہونے میں امریکا اور اسرائیل ہی خود رکاوٹ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ عالمی برادری کی جانب سے فلسطینی ریاست کی بطور ایک غیرمبصر رکن کے حمایت سے مشرق وسطیٰ ہی نہیں بلکہ پوری دنیا میں امن وامان کے قیام میں مدد ملے گی اور دنیا میں فساد اور انارکی کم ہو گی۔ انہوں نے کہا کہ امریکا اور اسرائیل خطے میں کوئی ایسی تبدیلی نہیں چاہتے جس سے ان کے مفادات کو نقصان پہنچے یہی وجہ ہے کہ وہ فلسطینی ریاست کی بھی مخالفت کر رہے ہیں۔