فلسطینی شہرغزہ کی پٹی سے تعلق رکھنے والے ایک فلسطینی نے صہیونی جیلوں میں اپنی اسیری کے 17 سال مکمل کرلیے ہیں
اور اب 18ویں سال میں داخل ہوگیا ہے۔دوسری جانب صہیونی جیلوں میں زیرحراست تین اسیران نے کئی روز سے بھوک ہڑتال اب بھی جاری رکھی ہوئی ہے اور مطالبات پورے ہونے تک بھوک ہڑتال جاری رکھنے کا اعلان کیا ہے۔مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق فلسطین میں اسیران کے حقوق کے لیے کام کرنےوالی تنظیم اسٹڈی سینٹر برائے امور اسیران کی جانب سے جاری ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ غزہ کی پٹی کے 43 سالہ اسیر عبدالحلیم ساکب عمر البلیسی نے زندگی کی سترہ بہاریں صہیونی عقوبت خانوں کی نذر کردی ہیں اور وہ اب اسیری کے اٹھارویں سال میں داخل ہوچکا ہے۔ رپورٹ کے مطابق اسیر البلیسی کو 06 دسمبر1995ء کو صہیونی فوجیوں نے غزہ کی پٹی سے حراست میں لیا تھا۔ اسرائیل کی فوجی عدالتوں میں اس پر کئی الزامات کے تحت مقدمات چلائے گئے تاہم اسے دو فدائی حملہ آوروں انور سکر اور صلاح شاکر کے ساتھ قریبی تعلقات کی پاداش میں کئی مرتبہ عمرقید کی سزا سنائی گئی ہے۔ صہیونی حکام کا کہنا ہے کہ دونوں فدائی حملہ آوروں کے فدائی حملوں میں 24 اسرائیلی فوجی ہلاک اور 140 زخمی ہو گئے تھے۔ البلیسی شادی شدہ ہے اور اس کے تین بچے ہیں۔ اسیر کی والدہ اسیر بیٹے سے ملاقات کی خواہش دل میں لیے سنہ 2007ء میں انتقال کرگئی تھیں۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ صہیونی جیلوں میں طویل المدتی اسیران میں 110 فلسطینی آج بھی جیلوں میں گل سڑ رہے ہیں۔ انہی میں ساکب البلیسی بھی شامل ہے۔ ادھر اسرائیلی جیل میں تین فلسطینی اسیران نے اپنی انتظامی حراست کےخلاف بھوک ہڑتال آج نویں روز بھی جاری رکھی ہوئی ہے۔ پی آئی سی کے مطابق انسانی حقوق کے کارکنوں کا کہنا ہے کہ مغربی کنارے کے شہر جنین سے تعلق رکھنے والے تین شہریوں جعفر عزالدین، طارق قعدان اور یوسف یاسین کو کئی روز قبل ان کے گھروں سے اٹھالیا گیا تھا، جس کے بعد انہیں انتظامی حراست میں ڈال دیا گیا ہے۔ انہوں نے اپنی انتظامی حراست کی سزا کےخلاف بطور احتجاج بھوک ہڑتال شروع کر رکھی ہے۔ انسانی حقوق کے مندوبین اور اسیران کے اہل خانہ کا کہنا ہے کہ جیلوں میں بھوک ہڑتال کے باعث ان کی حالت نہایت تشویشناک ہوچکی ہے لیکن صہیونی حکام نے ان کے حوالے سے سخت غفلت کا مظاہرہ کررہی ہے۔