اسلامی تحریک مزاحمت ۔ حماس کے شعبہ ذرائع ابلاغ کی ایک حالیہ رپورٹ کے مطابق فلسطینی اتھارٹی نے حماس کے کارکنوں کے خلاف پکڑ دھکڑ مہم تیز کردی ہے ، گزشتہ ماہ عباس ملیشیا نے حماس کے اڑتالیس کارکنوں کو گرفتار کیا
جن میں سے اکثر یونیورسٹی کے طلبہ، سیاسی کارکن اور صحافی شامل تھے۔ گرفتار کیے جانے والوں کی بڑی تعداد اسرائیلی جیلوں سے رہا ہونے والوں کی تھی۔
رپورٹ کے مطابق غزہ کی پٹی آئینی فلسطینی حکومت کی جانب فلسطینی اتھارٹی کو چلانے والی تحریک فتح کے ساتھ مفاہمت اور اتحاد کے معاہدوں کے باوجود اتھارٹی کی فورسز نے مغربی کنارے میں حماس کی سیاسی سرگرمیوں پر پابندی عائد کر رکھی ہے اور اس کی حمایت کرنے والے شہریوں کو دھڑا دھڑ گرفتار کیا جارہا ہے۔ سیاسی بنیادوں پر گرفتاری کے اس سلسلے سے مغربی کنارے کے تمام شہروں میں اشتعال بڑھتا جارہا ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ تحریک فتح اورحماس کے مابین قاھرہ اور دوحہ میں ہونے والے مفاہمتی معاہدو ں میں یہ طے پایا تھا کہ سیاسی بنیادوں پرگرفتار کیے گئے افراد کے معاملے کا جائزہ لینے کے لیے ایک کمیٹی تشکیل دی جائیگی اور اس طر ح کے تمام قیدیوں کو رہا کردیا جائیگا تاہم اس معاہدے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے اتھارٹی کی جانب سے حماس کے کارکنوں پر ظلم و ستم کا سلسلہ تاحال جاری ہے۔
رپورٹ کے مطابق حماس کے کارکنوں کی گرفتاری کے ساتھ ساتھ اتھارٹی کی انٹیلی جنس ایجنسی کی جانب سے حماس کی حمایت کرنے والوں کو تفتیش طلب کرنے کا سلسلہ بھی جاری ہے۔ سلام فیاض کی سربراہی میں فلسطینی اتھارٹی کی سکیورٹی فورسز گرفتار کیے جانے والے شہریوں کو عقوبت خانوں میں ظلم و ستم اور بہیمانہ تشدد کا نشانہ بنا رہی ہیں۔
بشکریہ:مرکز اطلاعات فلسطین