مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق اسرائیلی پولیس کا کہنا ہے کہ نومبر کے وسط میں غزہ کی پٹی پر آٹھ روزہ حملے کے دوران فلسطینی مزاحمت کاروں نے سیکڑوں کی تعداد میں اسرائیلی شہروں پر راکٹ داغے گئے۔ ان راکٹوں کی تعداد 1200 سے زیادہ ہے جبکہ ایک دوسرے ذرائع کے مطابق فلسطینیوں نے قابض فوج اور یہودی آباد کاروں کی بستیوں پر 1490 راکٹ داغے تھے۔ ان میں سیکڑوں راکٹ اپنے اہداف پر پہنچنے کے بعد فوری دھماکے سے پھٹ گئے تھے تاہم سیکڑوں ایسے ہیں جو ناکارہ ہوجانے کے باعث موقع پر پھٹنے سے رہ گئے تھے۔ ملٹری پولیس اور قانون نافذ کرنے والے ادارے ان راکٹوں کی تلاش جاری رکھے ہوئے ہیں۔ اب تک درجنوں راکٹوں کو قبضے میں لینے کے بعد انہیں تباہ کیا گیا ہے تاہم درجنوں ایسے ہوسکتے ہیں جو اب بھی یہودی آباد کاروں اور فوج کے لیے مسلسل خطرہ ہیں۔ صہیونی فوج کے لیے یہ اس لیے بھی خطرہ ہیں کیونکہ ماضی میں فلسطینیوں کے داغے گئے راکٹ اپنے ہدف پر لگنے کے بعد موقع پر تو نہیں پھٹے ہیں تاہم بعد ازاں جب انہیں چھیڑ گیا تو وہ دھماکے سے پھٹ پڑے۔ جس کے نتیجے میں کئی یہودی آباد کار ہلاک اور زخمی ہو چکے ہیں۔
اسرائیلی سماجی اور عوامی حلقوں میں فلسطینیوں کے ان راکٹوں کے بارے میں کئی قسم کے خدشات اور شکوک وشبہات پائے جاتے ہیں۔ یہودی آباد کاروں کو قانون نافذ کرنے والے اداروں کی جانب سے کہا گیا ہے کہ وہ کسی مشکوک مواد کو ہاتھ نہ لگائیں اور اگر انہیں کوئی راکٹ نما یا کوئی بھی ایسی خطرناک چیز دکھائی دے تو اس کے بارے میں متعلقہ حکام کو آگاہ کریں۔