انہو ں نے زور دے کر کہا کہ وہ جلد چھ سال سے اسرائیل محاصرے میں گھرے اور اس کی جارحیت کے شکار غزہ میں بسنے والے اپنے بھائیوں سے اظہار یک جہتی کے لیے غزہ کا دورہ کرینگے۔ اس دورے کے دوران وہ اسرائیلی بمباری میں تباہ ہونیوالے ایک سکول کا افتتاح بھی کرینگے۔ اس اسکول کی تعمیر نو تیونس کی جانب سے کی جائے گی۔ اس سے قبل تیونسی صدر کے مشیر برائے عالمی امور انور غربی نے کہا تھا کہ اسرائیل نے تیونسی وفد کے دورہ غزہ کے بعد یہاں پر تیونس کے چلنے والے اس اسکول کو جان بوجھ کر تباہ کیا ہے جس کا جواب جلد دیا جائیگا۔
انور غربی نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ غزہ پر حالیہ اسرائیل غارت گری میں وہ فلسطینی قوم کے ساتھ کھڑے ہیں تیونس نے غزہ پر کی جانے والی اسرائیلی بمباری کا لمحہ بہ لمحہ جائزہ لیا اور جنگ کے فورا بعد اپنا وفد غزہ روانہ کیا تھا جس پر اسرائیل نے غزہ میں تیونس کا ایک اسکول تباہ کرکے اپنے غم و غصے کا اظہار کیا ہے۔اسرائیل کے اس جارحانہ اقدام کا اسے بھرپور جواب دیا جائیگا اور تیونس اسرائیل سے اس اسکول کا معاوضہ طلب کرے گا یا اس ضمن میں عالمی ادارے سے رجوع کرے گا۔