فلسطینی مجلس قانون ساز کن کی رکن اور اسلامی تحریک مزاحمت [حماس] کی خاتون رہ نما منا منصور نے مغربی کنارے میں صہیونی دشمن کے ہاتھوں تنظیم کے کارکنوں اور اراکین مجلس قانون ساز کی گرفتاریوں کی شدید مذمت کی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ غزہ کی پٹی میں دشمن کی آٹھ روزہ جارحیت میں مجاہدین کے ہاتھوں شکست کے بعد اسرائیلی فوج نے غصہ مغربی کنارے میں بلا جواز گرفتاریوں اور کریک ڈاؤن میں نکالا ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق غزہ کی پٹی میں اخبار نویسوں سے گفتگو کرتے ہوئے رکن اسمبلی منا منصور کا کہنا تھا کہ غزہ کی پٹی میں صہیونی جارحیت کے بعد غزہ اور مغربی کنارے میں قربت پیدا ہوئی تھی اور حماس اور الفتح کےدرمیان مفاہمت کا راستہ ہموار ہو رہا تھا۔ لیکن اسرائیل نے اسے سبوتاژ کرنے اور فلسطینی قومی وحدت کو پارہ پارہ کرنے کے لیے کریک ڈاؤن شروع کر دیا۔
ایک سوال کے جواب میں حماس کی خاتون رہ نما نے کہا کہ مغربی کنارے میں حماس کے اراکین اسمبلی کو محض اس لیے حراست میں لیا گیا کیونکہ وہ قومی وحدت کے لیے مساعی جاری رکھے ہوئے تھے اور دشمن کو فلسطینیوں کی صفوں میں اتحاد کسی صورت میں برداشت نہیں ہے۔ صہیونی دشمن فلسطینیوں کو منتشر کرکے قوم کو ختم کرنے مکروہ خواب دیکھ رہا ہے لیکن فلسطینی صہیونیوں نے عزائم پورے نہیں ہونے دیں گے۔
منا منصور کا کہنا تھا کہ غزہ کی پٹی میں شکست کے بعد غصے میں آپے سے باہر صہیونی فوج کو کچھ سجھائی نہیں دیتا تھا۔ یہی وجہ ہے کہ غزہ کی پٹی میں اٹھائی گئی ہزیمت کا غصہ مغربی کنارے میں حماس کے کارکنوں اور اراکین اسمبلی کی گرفتاریوں کے ذریعے نکالنے کی کوشش کی گئی۔
انہوںنے کہا کہ صہیونی وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو غزہ جنگ میں شکست کےبعد عوام کو منہ دکھانے کے قابل نہیں رہے ہیں۔ وہ اپنی گرتی ساکھ کو بحال کرنےکے لیے فلسطینیوں کی گرفتاریوں کے اوچھے ہتھکنڈے استعمال کررہے ہیں۔