ترکی میں سنہ 2010 ء کو امدادی سامان لےکرغزہ آنے والے بحری جہاز ’’مرمرہ‘‘ پر اسرائیلی بحریہ کی دہشت گردی کے نتیجے میں شہید ہونے والے ترک شہریوں نے انقرہ کی ایک سول عدالت میں اسرائیل کےخلاف ایک نیا مقدمہ دائر کیا ہے۔
شہداء مرمرہ کے لواحقین نے درخواست میں موقف اختیار کیا ہے کہ عدالت حکومت کے ذریعے شہداء کے لواحقین کو اسرائیل سے اس مجرمانہ اقدام پر معافی منگوائے اور انہیں ہرجانہ ادا کرائے۔
اسرائیلی ریڈیو نے ترکی کی سرکاری خبررساں ایجنسی‘‘اناضول’’ کے حوالے سے بتایا ہے کہ حال ہی میں مرمرہ جہاز کے شہداء کے 33 لواحقین نے اپنے نوعزیزوں کی اسرائیلی فوج کے حملے میں شہادت کے حوالے سے انقرہ کی ایک سول کورٹ میں دعویٰ دائر کیا۔ درخواست میں عدالت سے کہا گیا ہے کہ اسرائیلی بحریہ کا حملہ ایک بدترین دہشت گردی تھی اور دنیا کے تمام انسانی حقوق کے ادارے اس کی مذمت کرتے ہیں۔ انقرہ کی عدالت اسرائیلی فوجیوں کی اس مجرمانہ کارروائی کی تحقیقات کراتے ہوئے انہیں انصاف فراہم کرے اور لواحقین کو ہرجانہ ادا کیا جائے تاکہ ان کے مادی اور معنوی نقصان کی کچھ تلافی ہوسکے۔
رپورٹ کے مطابق ترکی کی سول کورٹ آئندہ ماہ سے باضابطہ طور پر مرمرہ شہداء کے ورثاء کی درخواستوں پر سماعت شروع کرے گی۔ درخواست میں اسرائیلی حکومت اور اس کے کئی فوجی افسران کو فریق بنایا گیا ہے۔
خیال رہے کہ مئی سنہ 2010 ء کو عالمی امدادی جہازوں کا ایک قافلہ بحری راستے سے محصور فلسطینی شہرغزہ کی پٹی جاتے ہوئے اس وقت صہیونی بحریہ کی جارحیت کا شکار ہوگیا تھا جب وہ جہاز ابھی عالمی سمندری حدود میں تھے۔ قابض صہیونی فوج نے جہازوں پر یلغار کرکے ترکی کے جہاز مرمرہ میں سوار نو ترک رضاکاروں کو شہید اور پچاس افراد کو زخمی کردیا تھا۔ امدادی جہازوں کے چھ سو کے قریب امدادی کارکن اور عالمی شخصیات کو حراست میں لیا گیا اور لاکھوں ٹن امدادی سامان لوٹ لیا گیاتھا۔
بشکریہ: مرکز اطلاعات فلسطین