اسلامی تحریک مزاحمت ’’حماس‘‘ کے پولیٹ بیورو کے چیف خالد مشعل کے بارے میں شامی حکومت کے بدلتے ریمارکس کے رد عمل میں عرب ممالک میں خالد مشعل کے ساتھ یکجہتی کے اظہار میں اضافہ ہورہا ہے۔
مراکش کے بعد سوڈان کے مختلف سیاست دانوں نے بھی شامی عوام کے حقوق کے بارے میں حماس اور خالد مشعل کے موقف کی تحسین کرتے ہوئے دمشق کا واویلا مسترد کردیا ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق سوڈان کی ایک سیاسی جماعت ’’منبر السلام العادل‘‘ کے سیکرٹری جنرل ڈاکٹر طیب مصطفیٰ نے ایک قومی روزنامہ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ حالات میں شامی حکومت کے ساتھ وابستگی نہیں بلکہ شامی کی مظلوم عوام کے ساتھ اظہار یکجہتی ضروری ہے۔ خالد مشعل کا شامی عوام کے حقوق کی حمایت میں موقف درست ہے۔ ہم اس کی حمایت کرتے ہیں اور اس کے جواب میں شامی حکومت کا واویلا بے مقصد ہے۔
ایک سوال کے جواب میں سوڈانی سیاست دان نے کہا کہ خالد مشعل کا شام کے بارے میں وہی موقف ہے جو پوری عرب اقوام کا ہے۔ انہوں نے مکمل اخلاقی اور اصولی موقف اختیار کیا ہے۔ ان کے موقف کے رد عمل میں شامی حکومت کے واویلے سے فلسطینیوں کی تحریک مزاحمت پرکوئی منفی اثر نہیں پڑے گا۔
ایک دوسرے سوال کے جواب میں ڈاکٹر مصطفیٰ نے کہا کہ ہمیں افسوس کے ساتھ یہ کہنا پڑتا ہے کہ شامی حکومت کے بعض حامی لکھاری خالد مشعل کو بنی امیہ کا ساتھی قرار دے رہے ہیں۔ حالانکہ وہ خود یزیدیت کی حمایت کر رہے ہوتے ہیں۔
قبل ازیں مراکش اور دیگرعرب ممالک کی سیاسی شخصیات کی طرف سے بھی خالد مشعل کی حمایت کی گئی تھی اور ان کےخلاف شامی حکومت کے ریمارکس کو جھوٹا پروپیگنڈہ قراردیا گیا تھا۔
بشکریہ: مرکز اطلاعات فلسطین