فلسطینی شہر غزہ کی پٹی میں اسلامی تحریک مزاحمت ’’حماس‘‘ کی حکومت نے صدر محمود عباس کی جانب سے فلسطینی ریاست کی اقوام متحدہ میں غیر مستقل رکنیت کے حصول کی مساعی کو بے مقصد قرار دے کر مسترد کردیا ہے۔
حماس کی حکومت کا کہنا ہے کہ صدر محمود عباس عالمی فورمز پر جو مطالبات پیش کر رہے ہیں۔ وہ فلسطینی قوم کے بنیادی، دیرینہ اور قومی اصولوں کے خلاف ہیں۔ اقوام متحدہ میں فلسطینی ریاست کی غیر مستقل رکنیت کا مطالبہ ان کی ذاتی رائے ہے اور اسے قوم پرمسلط نہیں کرسکتے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق جمعرات کے روز وزیراعظم اسماعیل ھنیہ کی زیر صدارت کابینہ کے اجلاس میں صدر محمود عباس کی جانب سے جنرل اسمبلی میں فلسطینی ریاست کی غیر مستقل رکنیت کی درخواست کو مسترد کردیا گیا۔
اجلاس میں مقبوضہ مغربی کنارے میں رام اللہ اتھارٹی کی پولیس اور اسرائیلی فوج کے ہاتھوں نہتے شہریوں کی گرفتاریوں اور مقبوضہ بیت المقدس کو یہودیانے کی سازشوں کی بھی شدید مذمت کی گئی۔ اجلاس میں مصری حکومت سے بھی اپیل کی گئی کہ وہ محصورین غزہ کی مدد کے لیے سرحد کو کھلی رکھے تاکہ مریضوں اور ضرورت مند شہریوں کا بیرون ملک سفر آسان ہوسکے۔
اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے حماس کی حکومت کے ترجمان طاہر نونو نے کہا کہ کابینہ کے اجلاس میں صدر محمود عباس کی اقوام متحدہ میں فلسطین کو غیرمستقل رکن قرار دلوانے کی مساعی کو مسترد کردیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حماس قوم کے دیرینہ اصولوں اور مطالبات پر قائم ہے اور وہ صدر محمود عباس کے یک طرفہ اقدامات کو تسلیم نہیں کرتی۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم اسماعیل ھنیہ نے دوٹوک الفاظ میں کہا ہے کہ صدر محمود عباس قوم کو اندھیرے میں رکھنے کا راستہ ترک کردیں۔ قوم کو اپنے حقوق اور مطالبات کا خود ہی اندازہ ہے۔
بشکریہ: مرکز اطلاعات فلسطین