خطے میں قیام اَمن اور دہشت گردی کے حوالے سے پاکستان کے کردار پر بات کرتے ہوئے گورنر نے کہا کہ پاکستان نے دہشت گردی کے خاتمے اور اَمن قائم کرنے کی خاطر اپنے سات ہزار فوجی اور پولیس جوان شہید کرائے جبکہ سینتیس ہزار (37,000) سے زائد معصوم شہری بھی اپنی جانوں کا نذرانہ دے چکے ہیں، اس پر بھی اگر کوئی پاکستان کے کردار پر شک اور do more کا کہتا ہے تو یہ بڑی حیرت اور تعجب کی بات ہے۔
گورنر پنجاب نے کشمیر کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کشمیر کا حل اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق چاہتا ہے۔ اُنہوں نے کہا کہ انسانی حقوق کی جتنی پامالی ہندوستان کے زیرانتظام مقبوضہ کشمیر میں ہوئی ہے تاریخ میں اس کی مثال نہیں ملتی، لیکن بین الاقوامی برادری اس پر اپنا وہ فعال کردار ادا نہیں کر رہی جتنی کہ اُن سے توقع ہے۔ گورنر نے کہا کہ یہ ایک حقیقت ہے کہ کشمیر اور فلسطین کے پُراَمن حل سے عالمی اَمن وابستہ ہے۔
پاکستان میں آئندہ عام انتخابات کے حوالے سے بات کرتے ہوئے گورنر نے کہا کہ ہم یہ دعوے سے کہہ رہے ہیں کہ تاریخ میں اس قدر صاف، شفاف اور آزادانہ انتخابات کبھی نہیں ہوئے ہوں گے کیونکہ نگران حکومت کا سیٹ اپ تمام سیاسی جماعتوں کی باہمی مشاورت سے تشکیل دیا جائے گا۔
اس موقع پر جرمن سفیر نے پاکستان کے ان ایشوز پر اصولی موقف کی تائید کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کا کردار عالمی معاملات پر جراتمندانہ، واضح اور مثالی رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کسی کو بھی یہ حق نہیں پہنچتا کہ وہ کسی کے مذہب، عقیدے اور مذہبی رہنماﺅں کے بارے میں دل آزاری کے کلمات کہے۔
ڈاکٹر سائرل نن کا کہنا تھا کہ انہیں لاہور آکر بڑی خوشی ہوئی ہے کیونکہ یہ شہر ثقافتی، تعلیمی اور تجارتی مرکز ہونے کی وجہ سے دُنیا بھر میں شہرت رکھتا ہے۔ اُنہوں نے کہا کہ جرمنی کی حکومت پاکستان کے ساتھ اپنے سیاسی اور معاشی تعلقات کو مزید بڑھانا چاہتی ہے، ہم جمہوری پاکستان کی مکمل حمایت و تائید کرتے ہیں۔ اُنہوں نے کہا کہ جرمنی پاکستان میں تجارتی تعلقات میں وسعت لانا چاہتا ہے، اس ضمن میں جرمنی سے کاروباری حضرات کا ایک وفد جلد پاکستان کا دورہ کر رہا ہے، جس سے باہمی تجارت کو فروغ ملے گا۔
گورنر پنجاب نے کہا کہ ہماری حکومت زراعت، تعلیم اور توانائی کے شعبوں میں جرمن حکومت کا زیادہ سے زیادہ اشتراک اور تعاون چاہتی ہے۔ گورنر نے پاکستانی طالب علموں کے لئے جرمن سفیر سے 100 پی ایچ ڈی سکالرشپ کا بھی کہا جس پر انہوں نے جلد عملدرآمد کا وعدہ کیا۔
بعدازاں، گورنر پنجاب سردار محمد لطیف خاں کھوسہ سے پنجاب بار کونسل کے 6 رُکنی وفد نے وائس چیئرمین غلام عباس نسوانہ کی سربراہی میں ملاقات کی۔ وفد نے گورنر کو اپنے مسائل سے آگاہ کرتے ہوئے بتایا کہ پنجاب حکومت نے پنجاب بار کونسل کے میڈیکل الاﺅنس روک رکھے ہیں۔ گورنر نے وفد کو یقین دلایا کہ وہ اس سلسلے میں پنجاب حکومت کو خط لکھیں گے۔ اُنہوں نے کہا کہ ہماری حکومت وکلا برادری کے جائز حقوق اور انہیں درپیش مسائل کو حل کرنے کے لئے ہر ممکن اقدامات کرے گی