فلسطینی شہرغزہ کی پٹی میں حکمراں اسلامی تحریک مزاحمت حماس کے وزیراعظم اسماعیل ھنیہ نے عالم اسلام اور عرب ممالک کی جانب سے امدادی قافلے محصورین غزہ کے لیے بھیجنے کا خیر مقدم کیا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ فلسطینیوں سے یکجہتی کے لیے آنے والے اسلامی ملکوں کے قافلوں اور وفود نے یہ ثابت کیا ہے کہ عالم اسلام مسئلہ فلسطین کے حل کےلیے ہرممکن کوششیں کررہی ہے اورمسلم امہ صہیونی ریاست کے مظالم کےسامنے متحد ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق وزیراعظم نے ان خیالات کا اظہار مختلف عرب اور دیگر ممالک کی جانب سے آنے والے امدادی قافلے‘‘الوفاء3’’ کے مندوبین کے وفد سے بات چیت میں کیا۔ بعد ازاں صحافیوں کے سوالوں کا جواب دیتے ہوئے اسماعیل ھنیہ نے کہا کہ ان کی حکومت اور حماس دونوں فلسطینیوں کے دیرینہ حقوق کی جنگ لڑ رہے ہیں اور یہ جنگ اپنے منطقی انجام تک پہنچائی جائے گی۔ حماس اور غزہ کی حکومت اپنے اصولی قومی موقف پرروز اول سے قائم ہے اور کسی قیمت پربھی ان قومی اصولوں سے انحراف نہیں کیا جائے گا۔
قافلے کے شرکاء سے بات چیت کرتے ہوئے اسماعیل ھنیہ نے کہا کہ آج تک عرب اور اسلامی ممالک سے جتنے بھی امدادی قافلے غزہ کی پٹی میں امدادی سامان لےکرآئے ہیں واپسی پروہ اسرائیلی جنگی جرائم کے پیغامات کو پوری دنیا میں پھیلانے کاباعث بنے ہیں۔ ان قافلوں نے صہیونی ریاست کے ظالمانہ چہرے سے نام نہاد جمہوریت اور انسانی حقوق کا نقاب ہٹا دیا ہے۔
انہوں نے کہاکہ اسرائیل نے غزہ کی پٹی میں حماس کی حکومت کو گرانے کی پوری کوشش کی لیکن قابض ریاست اپنی اس طرح کی کسی بھی سازش میں بری طرح ناکام رہی ہے۔ ہم نے اسرائیل کو کئی محاذوں پر مشکل میں ڈالا اور اپنی مرضی کے فیصلے کرائے ہیں۔ ہم نے ایک یہودی فوجی کو جنگی قیدی بنایا اور اس کے بدلے میں ایک ہزار پچا اپنے اسیروں کو رہا کرایا ہے۔ یہ ہماری کامیابی اور صہیونی ریاست کی شکست وریخت کا واضح ثبوت ہے۔
اس موقع پر امدادی قافلے کے سربراہ محمد حنون نے وزیراعظم اسماعیل ھنیہ سے بات کرتے ہوئے یقین دلایا کہ وہ فلسطینیوں کی مدد بالخصوص اہالیان غزہ کی ہرقسم کی امداد کا سلسلہ جاری رکھیں گے۔
بشکریہ: مرکز اطلاعات فلسطین