اسلامی تحریک مزاحمت ۔ حماس کے رہنما ڈاکٹر صلاح بردویل کا کہنا ہے مغربی کنارے میں بڑے پیمانے پر حماس کے کارکنوں اور رہنماؤں کی گرفتاریاں دراصل فلسطینی صدر محمود عباس کے اس بحران پیدا کرنے والے بیان کا
ترجمہ ہے جس میں انہوں نے سکیورٹی فورسز کو ایسا کرنے پر ترغیب دی تھی۔
اس بیان میں صدر عباس نے سکیورٹی فورسز کو سیاسی اور سماجی سطح پر حماس کی حمایت کرنے والوں کو گرفتار کرنے کی ہدایت جاری کی تھی۔ انہوں نے اپنے بیان میں فلسطینی مفاہمت کے حوالے سے مصر کی کریڈیبلٹی کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔
گزشتہ روز مغربی کنارے میں درجنوں افراد کی گرفتاری پر شدید تنقید کرتے ہوئے ڈاکٹر بردویل کا کہنا تھا کہ یہ گرفتاریاں در اصل مغربی کنارے میں اتھارٹی کےخلاف عوام کی ملک گیر احتجاجی تحریک دبانے کے لیے بھی کیا جا رہا ہے۔ تاہم ان گرفتاریوں سے مغربی کنارے کے حالات مزید خراب ہو جائیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ فلسطینی وزیر اعظم اسماعیل ھنیہ کے کامیاب مصری دورے کے بعد مغربی کنارے میں فلسطینی اتھارٹی کی جانب سے فلسطینی تنظیموں کے مابین مفاہمتی معاہدے کو ختم کرنے کی بھرپور کوشش کی جا رہی ہے۔
ڈاکٹر بردویل نے خبردار کیا کہ فلسطینی اتھارٹی کی حماس حامیوں کیخلاف کارروائیاں بغیر حساب نہیں چھوڑی جائیں گی، بلکہ بلاوجہ سیکڑوں افراد کی گرفتاریوں پر فلسطینی اتھارٹی کو شدید ردعمل کا سامنا کرنا پڑے گا، انہوں نے دوٹوک انداز میں کہا کہ تحریک فتح کے زیر انتظام فلسطینی اتھارٹی کی فورسز اس وقت اسرائیلی فوج کی بے دام غلامی کرتے ہوئے اپنے ہی ہم وطنوں پر مظالم ڈھا رہی ہیں۔
انہوں نے اتھارٹی کے صدر محمود عباس سے اپیل کی کہ وہ ہوش کے ناخن لیں اور اسرائیل کی جانب سے دی گئی رقوم کے بدلے فلسطینیوں کیخلاف جرائم کی نئی داستان رقم کرنے کے باز رہیں۔
بشکریہ: مرکز اطلاعات فلسطین