ترکی کے اخبار الشفق الجدید کی رپورٹ کے مطابق وزیراعظم نے ایردوآن نے حال ہی میں امریکا کے یہودی النسل تاجر رونلڈ لاڈور سے انقرہ میں ملاقات کی تھی۔ اس ملاقات میں مسٹر رونلڈ نے دونوں ملکوں کے درمیان جاری سرد جنگ کی حدت کو کم کرنے کی کوشش کی ہے تاہم حکومتی ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیراعظم نے امریکی صنعت کی بات تسلیم نہیں کی ہے۔
اخبار مزید لکھتا ہے کہ وزیراعظم طیب ایردوآن نے امریکی ثالث سے گفتگو کرتے ہوئے اسرائیل سے تعلقات کےلیے اپنی شرائط کا اعادہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ امریکا سنہ 2010ء میں غزہ امدادی سامان لے جانے والے ہماری جہازوں پرنیوی کے کمانڈوز کے حملے پر معافی مانگے اور شہدا اور زخمیوں کے ورثاء کو ہرجانے ادا کرے نیز غزہ کی پٹی کی معاشی ناکہ بندی ختم کرے تو اس کے بعد اسرائیل سے تعلقات کے قیام کے بارے میں غور کیا جائے گا۔
رپورٹ کے مطابق امریکی ثالث نے تجویز دی کہ اسرائیل ترکی کے امن کارکنوں پر حملے پر معافی مانگنے کے لیے تیار ہے تاہم وزیراعظم نے کہا کہ وہ صرف معافی پراکتفا نہیں کریں گے بلکہ پہلے حملے میں مارے جانے والے ہماری شہریوں کے ورثاء اور زخمیوں کو ہرجانہ ادا کرے اور فلسطینی شہر غزہ کی پٹی کی معاشی ناکہ بندی بھی ختم کرے۔
خیال رہے کہ ترکی اور اسرائیل کے درمیان سنہ 2010ء میں غزہ کی پٹی کے لیے جانے والے ایک عالمی امدادی بحری جہازوں پراسرائیلی فوج کے حملے کے بعد منقطع ہیں۔ ترکی کا مطالبہ ہے کہ اسرائیل غزہ کی پٹی میں امدادی سامان پہنچانے کی غرض سے جانے والے ترک رضاکاروں پرحملے پرمعافی مانگے، شہداء کے ورثاء کو ہرجانے ادا کرے اور غزہ کی پٹی کی معاشی ناکہ بندی ختم کرے۔ تاہم اسرائیل ان شرائط کو ماننے کے لیے تیار نہیں ہے۔ اب تک امریکا، روس اور برطانیہ بھی دونوں ملکوں کےدرمیان ثالثی کی ناکام کوششیں کر چکے ہیں اور اسرائیل نواز طاقتیں تاجروں اور صنعت کاروں کا پتہ استعمال کرنے کی کوشش کر رہی ہیں۔