مصر کی جانب سے غزہ سے ملحق اپنی سرحد پر کھودی گئی زیر زمین سرنگوں کو بند کرنے کےاعلان کے بعد غزہ میں لاکھوں افراد احتجاج کے لیے سڑکوں پر نکل آئے۔ مظاہرین نے مطالبہ کیا کہ غزہ کی سرنگیں بند کرنے سے پہلے
اہل غزہ کو ضروریات زندگی کی فراہمی کے لیے متبادل فراہم کرنا ہوگا۔
رفح میں اسلامی تحریک مزاحمت ۔ حماس کے ترجمان منصور بریک احتجاجی کیمپ میں ذرائع ابلاغ کے سامنے مصر سے اپیل کی اہل غزہ کو محاصرے کی مشکلات میں تنہا نہ چھوڑا جائے، اہل غزہ بھی آپ کو اسرائیلی دباؤ میں اکیلا نہیں چھوڑیں گے۔
ہفتے کے روز احتجاجی مظاہرے میں شریک حماس کے ترجمان منصور بریک نے بتایا کہ آج ہم یہاں کھڑیں ہیں اور غزہ کی تمام کراسنگ یہودی عیدوں کے باعث بند ہیں، اسرائیل ہر گزرتے دن کے ساتھ غزہ کے گرد گھیرا تنگ کرتا جارہا ہے۔ ہم مصر سے صرف یہ چاہتے ہیں کہ تین اطراف سے اسرائیلی محاصرے میں گھرے غزہ کے لیے شہ رگ شمار ہونے والی مصر سے ملحق سرحد کو بند نہ کیا جائے۔
حماس ترجمان کا کہنا تھا کہ اہل غزہ نے مصر سے ملحق سرحد پر زیر زمین سرنگیں اپنی زندگیاں داؤ پر لگا کر کھودی ہیں۔ ان سرنگوں کی کھدائی کےدوران بھی سیکڑوں افراد حادثات کا شکار ہو چکے ہیں، ظاہر ہے کہ بغیر کسی مجبوری کے کوئی اپنی جان ہاتھ میں نہیں لے سکتا۔
بریک کا کہنا تھا کہ مصر پر لازم ہوگیا ہے کہ وہ غزہ کا محاصرہ فوری ختم کرے۔ مصر کو چاہیے کہ سرنگوں کو بند کرنے سے قبل غزہ کی سرحد پر تجارتی مقاصد کے لیے راہداریاں بنائے۔ انہوں نے کہا کہ مصری سرحد پر کھودی گئی یہ سرنگیں کسی بھی طرح مصری سکیورٹی کے لیے خطرہ نہیں ہیں۔ غزہ مصر کے لیے ہمیشہ ایک حفاظی قلعے کا کردار ادا کرے گا۔
بشکریہ: مرکز اطلاعات فلسطین