• Newsletter
  • صفحہ اول
  • صفحہ اول2
اتوار 11 مئی 2025
  • Login
Roznama Quds | روزنامہ قدس
  • صفحہ اول
  • فلسطین
  • حماس
  • غزہ
  • پی ایل او
  • صیہونیزم
  • عالمی یوم القدس
  • عالمی خبریں
  • پاکستان
  • رپورٹس
  • مقالا جات
  • مکالمہ
No Result
View All Result
  • صفحہ اول
  • فلسطین
  • حماس
  • غزہ
  • پی ایل او
  • صیہونیزم
  • عالمی یوم القدس
  • عالمی خبریں
  • پاکستان
  • رپورٹس
  • مقالا جات
  • مکالمہ
No Result
View All Result
Roznama Quds | روزنامہ قدس
No Result
View All Result
Home عالمی خبریں

اسرائیلی روش وایماءپر میانمار کے مسلمانوں کا قتل عام تحریر: صادق رضا

جمعرات 13-09-2012
in عالمی خبریں
0
plf israel assault
0
SHARES
0
VIEWS

  یہودیوں کی اسلام اور مسلمانوں سے دیرینہ دشمنی

 گزشتہ چند سالوں سے جو دنیا میںجوصورتحال جاری ہے وہ درحقیقت پوری دنیا میں اسلام ستیزی پر مبنی ہے اور یہ وہی چیز ہے کہ

جسے اسلام کے ابتدائی زمانے کے یہودی اسلام کی نابودی کیلئے انجام دیا کرتے تھے ۔جب یہودیوںنے انسان کو معنوی طاقت عطاکرنے اوراُس کی تربیت کرنے کی اسلام کی جامعیت و گہرائی کی طاقت و قدرت کے سامنے خود کو ناتوں اور عاجز پایا تو اُنہوں نے مسلمانوں کے درمیان اختلافات ڈالنے،اُن کے مسلمہ عقائد کی بنیادیں کمزور کرنے ،خرافات کو رواج دینے اور غیر عقلی اورغیر منطقی باتوں کو پھیلانے کی ٹھان لی۔اِس طرح اُنہوں نے اسلام کی وسعت اورترویج واشاعت کا راستہ روکنے کی کوشش کی ۔لیکن حقائق کا مطالعہ یہ بتاتا ہے اُنہوں نے اِن تمام اقدامات پر اکتفاءنہیں کیابلکہ اِس کے ساتھ ساتھ اُنہوں نے بین الاقوامی سطح پر مسلمانوں کے قتل عام او ر اُن کی نسل کشی کا بھی آغاز کر دیا۔

برما میں اسلام کو نابود کرنے کی مہم جاری ہے

آج جو کچھ برما (میانمار) میں وقوع پذیر ہو رہا ہے اُسے صرف چند ہزار مسلمانوںکے قتل عام اور نسل کشی سے تعبیر کرنے کے بجائے اسلام کی نابودی کہا جائے تو زیادہ بہتر ہوگا۔ اسرائیل نے نہ صرف یہ کہ بیت المقدس پر قبضہ کیا بلکہ مسلمانوں کی جان ،مال اور عزت و آبرو پر بھی حملہ کیاہے۔اِس کے علاوہ گزشتہ کئی سالوں سے فلسطینی مسلمانوں کے ساتھ وحشیانہ سلوک بھی روا رکھے ہوا ہے اور یہی وجہ ہے کہ اُس نے ابھی تک نہ اسلام کو قبول کیا ہے اورنہ ہی فلسطینیوں کو رسمی اور قانونی حیثیت دی ہے!
برما میں میانمار میں مسلمان کئی سالوں سے کسمپرسی کی زندگی بسر کررہے ہیں ۔بر ما کے سرکاری اعلان کے مطابق یہاں کے مسلمان ‘برما کے شہری اور قانونی حقوق سے یکسر محروم ہیں۔ میانمار کے افسران اعلیٰ اِس بات کا دعویٰ کرتے ہیں کہ مسلمان اِس ملک کے اصلی باشندے نہیں ہیں لیکن حقیقت ِحال یہ ہے کہ مسلما ن یہاں کئی صدیوں سے آباد ہیںاور اِسی سرزمین کے باشندے شما ر کےے جاتے ہیں۔مقامی افسران اعلیٰ کے اِس مو¿قف اور نظر کی وجہ سے یہ صورتحال پیدا ہو ئی کہ تند رُواور افراطی(انتہا پسند) بودائیوں(بدھ متوں)نے اپنی حکومت کی تائید و حمایت سے برما کی اقلیتی مسلمان آبادی پر مختلف سطح سے اپنے تاریخی ظلم و ستم کا آغاز کر دیا۔یہ وہ مقام ہے کہ جہاں ہمیں ایک بار پھر انسانی حقوق کے جھوٹے دعویداروں کی مجرمانہ خاموشی اور سکوت نظرآتا ہے 

برماکے مظالم ،اسرائیلی مظالم کی یاد دلاتے ہیں

حال حاضر میںہم بر ما میںجس چیز کا مشاہدہ کر رہے ہیںیہ بالکل وہی چیز ہے کہ جسے ہم فلسطین کی مقبوضہ سرزمین میں دیکھ رہے ہیںلیکن توجہ رہے کہ اِن واقعات کی جڑیںبہت گہری اور قدیمی ہیں۔ اب اِنہوں نے رسمی شکل اختیار کر لی ہے اور اب اپنی پوری آب و تاب کے ساتھ وقوع پذیر ہیں۔میانمار کے مسلمانوں کا قتل عام ایک ایسا درد نا ک واقعہ ہے کہ جسے ”موجودہ صدی کی بے مثل ونظیر نسل کشی “سے تعبیر کیا جائے تو زیادہ بہتر ہوگا!اِس لےے کہ آج میانمار میں دشمنوں کے حملوں میں جتنی شدت نظر آتی ہے اُسے تاریخ میں صرف صہیونی درندوں میں ہی دیکھا جا سکتا ہے!ایسا معلوم ہوتا ہے کہ گویابودائی (بدھ مت)افکار ونظریات نے صہیونی افکا ر کا روپ دھار لیا ہے اور انسانی اور غیر انسانی نظریات کے تقابل نے آج ایک اور شکل اختیا ر کر لی ہے یعنی اسلام اور نسل پرست بدھ مت ازم!

بدھ مت کے پیروکاروں کے ہاتھوںبدھ مت تعلیمات کی پامالی

یہ سب اِس حال میں ہو رہا ہے کہ جب اچھا کردار،اچھی ملازمت اور کام ، انسانوں کو قتل نہ کرنے اور جھوٹ سے پرہیز کرنے جیسے دوسرے اخلاقی احکام و دستور‘ بدھ مت کی بنیادی تعلیمات میں شمار کےے جاتے ہیں۔یہ وہ موقع ہے کہ جہاںانسانوں کی ایک دوسرے سے پیا رومحبت رکھنے کی بودائی(بدھ مت) تعلیمات کھل کر سامنے آئی ہیں۔انسانیت کا پرچار کرنے والے اِس مکتب کے پیروکاروں نے اپنے ہی مکتب کی اصلی اور بنیادی تعلیمات کو کہ جس پر وہ ایمان رکھتے ہیں، پامال کر دیاہے!

بودائی (بدھ مت )تعلیمات اور انسانی ہمدردی

بدھ مت تعلیمات کے مطابق اِس آئین میں ہمدردی اور انسان دوستی کو”کرونا“(نیکی)کے نام سے تعبیر کیا جاتا ہے ۔اِس ”کرونا “کے مطابق جب نیک اور اچھے انسان بلاو¿ں اور سختیوں میں گرفتار انسانوں کو دیکھتے ہیں تو اُن کے دل میں اُن کیلئے احساس ہمدردی اور مدد کا جذبہ پیدا ہوتا ہے ۔

خود ”گوتھم بدھ“ کا کہنا ہے

اگر ہم خود رنج میں مبتلا نہ ہوںتوہمیں کسی انسان کی مشکل اور درد کا اندازہ ہی نہیں ہو سکتا!ہمدری اور انسان دوستی ہی کی وجہ سے رنج و الم کی حقیقت ہمارے سامنے روشن وآشکار ہو تی ہے۔انسان دوستی اور دوسروں سے ہمدردی کی حقیقی بنیاد ”رنج و الم “ہی ہے یعنی یہ حقیقت کہ تمام موجودا ت ‘رنج والم کے بارے میں اپنی معلومات سے مطمئن نظرآتے ہیں،جبکہ حقیقت یہ ہے کہ وہ وہ نہ تو اِس کی جڑ او ر حقیقت سے واقف ہیں اور نہ ہی اُس سے رہائی اور نجات کے راستے کو جانتے ہیں!“

گوتھم بدھ اِس بارے میںمزیدکہتا ہے

”ہمدردی اور انسان دوستی ایک مہربان ماں کی مانند ہے کہ جس کا ہر فکر وخیال ،گفتگواورکرداراپنے بیمار بیٹے کے آرام و آسائش ،اُس کی مایوسی کو ختم کرنے نیز اُس کی تکلیف کو کم کرنے کیلئے ہوتی ہے۔یہ سب ایک ماں کی اپنے بچے سے ہمدردی کی نشانی ہے !“
اِن سب تعلیمات کی روشنی میںکیا انسان دوستی کا دم بھرنے اور انسانیت سے پیار و محبت کرنے والے بودائیوں(بدھ متوں) کیلئے اب کوئی گنجائش رہتی ہے کہ سفاکانہ طریقے سے مسلمانوں، بچوں ا ور خواتین کو تہہ تیغ کریں ،اُنہیں صرف اس امکان کی بنا پر کہ جو خود اُن کی اپنی خام خیالی کا نتیجہ ہے کہ مسلمان ‘میانمار کے باشندے نہیںہیں، قتل کر دیا جائے ،بےدردی سے موت کی نیند سلادیا جائے ؟!!حق تو یہ ہے کہ آج کی انسانیت اور انسان نمابودائی اور صہیونی درندوں نے زمانہ جاہلیت کے عرب بدوو¿ں کو بھی پیچھے چھوڑ دیا ہے!

آئین بدھ مت میں خوشی کا تصور

خوشی کو آئین بدھ مت میں ”مودیتا “کہا جاتا ہے ۔اِس مسلک کا پیرو کار سالک دوسرے انسانوں کو خوش دیکھ کر اور دوسروں کی خوشی کو سن کر خوش ہوتا ہے،حتیٰ کہ وہ اپنے دشمن کی خوشحالی سے بھی خوش ہوتا ہے ،جبکہ بودائی (بدھ مت )تعلیمات کے مطابق رشک اور حسد اِس خوشی او ر سرور کی آفت کہلائی جاتی ہے۔کیا بچوں کے اشک اور خواتین کے نالہ وفریاد اِن سب تعلیمات کا نتیجہ ہیں؟!!
فلسطینی مظالم اور میانمار میں مسلمانوں کا قتل عام
ایک زمانہ وہ بھی تھا کہ اسرائیل نے بین الاقوامی سطح پر عالمی برادری کے سکوت ،سرمایہ داروںاورخونخوار حکومتوں کی سرمایہ کاری اور ملی بھگت سے فائدہ اٹھاتے ہوئے فلسطین میں بے انتہا ظلم وتشدد کیا اوراُنہیںاُن کے وطن سے باہر نکال کر اُن کے تمام شہری حقوق کو پامال کر دیا۔یہ ظلم و بربریت کا سلسلہ آج بھی جاری ہے اور آج بھی اُسی روش اور سیاست کو ایک اور عنوان سے پیش کر کے اُسے دنیا کے ایک گوشے میں مسلمانوں کے خلاف استعمال کیا جا رہاہے،یوں انسانی حقوق کی پاسداری کی اِس دنیا میں انسانی حقوق کا دن دھاڑے خون کیا جا رہاہے!

ہندوستان سے پورے ایشیا،وسطی ایشیا،تبت،سری لنکا،جنوب مشری ایشیاحتی چین منگولستان،کوریا اور جاپان جیسے دور دراز ممالک میں پھیلنے والا بودائی نظریے نے جو آج ایک پاک اور رحمد ل آئین و مکتب کی حیثیت سے پہچانا جاتا ہے ،میانمار میں پلیدی اور خون آشامی کا لبادہ اوڑھ لیا ہے

یہ مکتب جو نیک کردار اپنانے،برے کردار و صفا ت سے دوری اختیار کرنے حتیٰ اپنے ذہن کو برائی کی فکر سے پاک کرنے پرتاکید کرتا ہے ،آج میانمار میںتاریخ کے بد ترین کرداروں کے ساتھ دوسری نسل کے افراد کو روئے زمین سے مٹانے اور اپنی نسل پرستی کی برتری کی خام خیالی کے ساتھ مسلمانوں کی نسل کشی پر اتر آیا ہے!!اِس طرح کہ خواتین کی اپنے ہی گھر والوں کے سامنے عزت لوٹی جاتی ہے،بچے اور بوڑھے افراطی(انتہا پسندوں) اور حیوان صفت بودائیوں(بدھ متوں) کی آتش خشم و غضب میں جلائے جا رہے ہیں،خواتین،بوڑھے اور بچے اپنے گھر سے بے گھر نہایت کسمپرسی ،غربت اور افلاس کی زندگی گزارنے پر مجبور ہو گئے ہیں،ہزاروں لوگوں نے کہیں بھی جائے پناہ نہ ملنے کی وجہ سے فرار کو ترجیح دیتے ہوئے بنگلا دیش کی جانب رُخ کیا ہے لیکن افسوس ہے کہ وہاں بھی اُن کیلئے کوئی جائے امن نہیں ہے

میانمار کے مسلمانوں کیلئے اُن کے شہری حقوق کو نہایت شدت سے پامال کیا جا رہا ہے اور اِس تمام صورتحا ل پر بین الاقوامی اداروں اور انسانی حقوق کی پاسدار اور حامی افراد اور تنظیموں نے اپنی آنکھوں کو بند کر کے اپنے لبوں کو سی لیا ہے۔اِس ملک کے باشندے اپنے ہی ملک میں شہری حقوق سے محروم ہیں اور یہ سب اُس وقت ہو رہا ہے کہ جب بین الاقوامی ادار ے اور تنظیمیںخصوصاً انسانی حقوق کی طرفدار اور حمایتی تنظیموںنے معنیٰ خیز سکوت اختیا ر کیا ہوا ہے!
میانمار میں مسلمان باشندوںکو نہایت بے دردی کے ساتھ موت کے منہ میں سلا یا جا رہا ہے اور اُن کی آنکھوں کے سامنے ہی اُن کے خانے و کاشانے کو آگ لگا جا رہی ہے۔اب صورتحال یہ ہے کہ اُن کے یتیم بچے بے گھر ہیں۔اِس کے ساتھ ساتھ ستم ظریفی یہ ہے کہ حکومت نے اُنہیںمعمولی سے بھی شہری حقوق سے محروم کیا ہوا ہے ۔اِس پر مزید ظلم یہ ہو ا کہ حکومت اور فوج نے نہ صرف یہ کہ بودائی شورشیوں کو مسلمانوں کے قتل عام سے روکا نہیں بلکہ اُن کی دامے درھمے سخنے حمایت بھی جاری رکھی ہوئی ہے!!برما کی حکومت ‘برما کی مسلمان اور مظلوم اقلیت کے خلاف بیان دینے اور اُسے جامہ عمل پہنانے میں مصروف ِ عمل ہے۔

کیا یہ سب جرائم اور کھیلے جانے والی ہولناک خون کی ہولی کافی نہیں ہے کہ مسلمان ‘خواب ِ غفلت سے جاگیں اور ہوش کے ناخن لیں؟!!کیا یہ سب قتل وغارت،بربریت ، سفاکیت ، ریاستی دہشت گردی اورانسانوں کی بے حرمتی انسانی حقوق کے دعوےداروں کی آنکھوں پر پڑے ہوئے تعصب کے دبیز پردوںکو ہٹانے کرنے کیلئے کافی نہیں ہے کہ وہ سب اِس تمام قتل وغارت کے خلاف اپنے مجرمانہ سکوت کو ختم کریں؟!!!

میانمار کے مسلمانوں کا واحد جرم ‘ مسلمان ہوناہے

بر ما کے اعلیٰ حکام کے بیانات ،برما کی انتہائی نا گفتہ بہ صورتحال ،بین الاقوامی اداروں اور انسانی حقوق کی تنظیموں کی مجرمانہ خاموشی سب مل کر درحقیقت اِس فکرو نظرےے کو نمایاں کر رہے ہیں کہ اِس ملک کے باسیوں کا تنہا جرم اسلام کو اپنانا اوراُن کا مسلمان ہونا ہے۔شیطان ‘جاہل صفت اور متعصب افراد نیز انتہا پسند مزاج رکھنے والے انسانوں کی مدد سے میانمار میں اسلام ستیزی اوراسلام کے وجود کو برما کی سر زمین سے محو کرنے کی مہم پر گامزن ہیںتا کہ مستقبل قریب میں میانمار میں اسلام اور مسلمانوں کا کوئی نام و نشان باقی نہ رہے ! میانمار میں اِس وقت لڑی جانے والی جنگ دراصل افکار ونظریات اور مذہب کی جنگ ہے ۔یہ وہ جنگ ہے کہ جس میںایک طرف مظلوم نہتا کھڑا ہے جبکہ دوسری جانب اُس کے مقابلے میںدرندہ صفت اور وحشی مغربی ممالک کی امدا د اور مجرمانہ خاموشی ہے!
کوئی دن ایسا نہیں گزرتا کہ جب دنیا کے کسی گوشہ و کنار میں مسلمانوں کو تیغ ظلم سے قتل نہ کیا جائے ،کوئی ایسا لمحہ نہیں گزرتا کہ جب دنیا کے کسی بھی علاقے میں خواہشات ِ نفس کے اسیر و غلام ‘قدرت طلب اور ریاست و کرسی کے بھوکے بھیڑےے اورسرمایہ دار اپنے ہاتھوں کو مسلمانوں کے خون سے رنگین نہ کریں!آج اِس کی سب سے بڑی اور واضح مثا ل ریاستی سطح پر میانمار میں مسلمانوں کا قتل عام ہے۔

میانمار کے مسلمان اور ہمارا فریضہ 

ایسی صورتحا ل میں یہ ہم سب مسلمانوں کا شرعی ،اجتماعی اوراخلاقی فریضہ ہے کہ ہم سب بین الاقوامی سطح پر برما کے مسلمانوں کیلئے آواز اٹھائیں۔او ۔آئی ۔سی کے تحت اسلامی سربراہی کانفرنس کا ہنگامی اجلاس سعودی عرب میں منعقد ہوا لیکن اِس اسلامی تنظیم کا اجتماعی کردار بہت زیادہ قابل قدر نہیںرہا ۔یہ تنظیم اگر اپنے وسیع اختیارات کے ساتھ چاہے تو عملی میدان میںاقوام متحدہ اور سلامتی کونسل کو اِس قتل عام کو رکوانے پر مجبور کر سکتی ہے۔عالمی سطح پر ایسے بہت سے ایشو آئے کہ جب دنیا کے مظلوم مسلمانوں کی نگاہیں اِس تنظیم پر جمی ہوئی تھیں لیکن اِس تنظیم نے صرف بیان بازی کے علاوہ کوئی اور کام انجام نہیں دیا۔فی الوقت بھی عالم اسلام خصوصاًبرما کے مظلوم مسلمانو ں کو اِس سے بہت زیادہ امیدیں وابستہ نہیں ہیں۔ہم سب مسلمانوں کو اپنی مد د آپ کے تحت اپنی عوامی طاقت و قدرت پر بھروسہ کرنا چاہےے ۔یہی عوامی طاقت ہے کہ جس کی بدولت آج ہم عرب ممالک میںاسلامی بیداری کے نتیجے میں عوامی اور اسلامی انقلابوں کا مشاہدہ کر رہے ہیں۔یہی وہ عوام ہیں کہ جنہیں ایک عرصے تک اُن کی حکومتوں نے عالمی سامراج کے ایماءپر دبائے رکھا لیکن اِن ممالک کے عوام نے اسلامی بیداری کے نتیجے میں اپنے ممالک میں ظالموں کی بساط الٹ دی۔
بہر حال ہمیں اِس قتل و غارت کو رکوانے کیلئے سیاسی اور مذکرات کے میدان میں بھی کام کرنے اورآواز بلند کرنے کی ضرورت ہے ۔آج ہمارا فریضہ یہ ہے کہ ہم اپنی حکومت ،میڈیا اور عدلیہ پرعدل وانصاف کے تقاضوں کو پورا کرنے کیلئے زور ڈالیں،عوامی سطح کے جلسے جلوس ،کانفرنسوں اور مختلف دینی اور سیاسی جماعتوں کے ذریعے ا لائنس بنا کر حکومت اوراراکین قومی اور صوبائی اسمبلی کواِس بات کی جانب متوجہ کریں کہ برما کے مسلمان ہمارے بھائی ہیں اور اِن کی مدد کرنا ہمارا فرض ہے۔

آنے والا مستقبل جو تاریخ مرتب کرے گا تواُس تاریخ اوراُس کے مرتب ہونے کی جانب توجہ دینے کی ضرورت ہے ،اِس لےے کہ یہ تاریخ موجودہ دور میںمیر ے اور آپ کے انفرادی اور اجتماعی عمل سے مرتب کی جائے گی۔ہمار ا موجود ہ عمل ہمارے مستقبل اور آنے والی تاریخ کو مرتب کرے گا !!

 

 

 

ShareTweetSendSend

ٹوئیٹر پر فالو کریں

Follow @roznamaquds Tweets by roznamaquds

© 2019 Roznama Quds Developed By Team Roznama Quds.

Welcome Back!

Login to your account below

Forgotten Password?

Retrieve your password

Please enter your username or email address to reset your password.

Log In
No Result
View All Result
  • Newsletter
  • صفحہ اول
  • صفحہ اول2

© 2019 Roznama Quds Developed By Team Roznama Quds.