اسرائیلی فوج کی جانب سے فلسطینی شہر غزہ کی پٹی میں مزاحمت کاروں کے تعاقب کے آڑ میں شروع کی ہوئی لا متناعی جنگ میں محصورین شہر کے دوسرے بڑے پیشے ماہی گیری کو تباہ و برباد کر کے رکھ دیا ہے۔
صہیونی فوج نے دو ماہ کے دوران غزہ کےماہی گیروں پرتیرہ حملے کیے، ان کی کشتیاں ان سے چھین لی گئیں اور درجنوں ماہی گیروں کو حراست میں لے کران کےخلاف فوجداری عدالتوں میں جعلی مقدمات بنائے گئے۔
مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق انسانی حقوق کی تنظیم‘‘مرکز برائے انسانی حقوق’’ کی جانب سے صہیونی فوج کے ہاتھوں فلسطینی ماہی گیروں پر ہونے والے حملوں کی تفصیلات جاری کی گئی ہیں۔ ان تفصیلات میں بتایا یا ہے کہ صہیونی بحریہ نے گذشتہ دو ماہ سے فلسطینی مچھیروں کےخلاف حملوں میں غیر معمولی اضافہ کردیا ہے۔ ان دو ماہ میں صہیونی فوجیوں نے تیرہ مرتبہ ماہی گیروں کو بغیر کسی وجہ کے تشدد کا نشانہ بنایا۔ کئی مرتبہ ان کی کشتیاں ان سے سلب کی گئی۔ اس کے علاوہ کئی واقعات میں فلسطینیوں کی کشتیوں کو یا تو غرب آب کردیا گیا یا انہیں ساحل پر آگ لگا کر جلا دیا گیا۔
رپورٹ کے مطابق یکم جولائی سے 31ا گست تک ایسا کوئی دن نہیں گذرا جس میں فلسطینی ماہی گیروں کا صہیونی فوجیوں نے ساحل پر تعاقب نہ کیا گیا۔ اس دوران تیرہ مرتبہ ان پر براہ راست فائرنگ کی گئی جس کے نتیجے میں درجنوں فلسطینی ماہی گیر زخمی بھی ہوئے ہیں۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ صہیونی فوجیوں نے دانستہ طورپر فلسطینی ماہی گیروں کےخلاف جنگ چھیڑ رکھی ہے۔ کئی مقامات پر سمندر میں بغیر کسی خطرے کے ساحل میں فلسطینیوں کی آمد ورفت پر پابندی عائد کی جاتی ہے۔ قابض فوج نے اپنی مرضی کی سمندری حدیں مقرر کر رکھی ہیں۔
انسانی حقوق کی تنظیم نے صہیونی فوجیوں کے حملوں سے فلسطینی ماہی گیری کے پیشے کو پہنچنے والے نقصان کا بھی احاطہ کیا ہے اور بتایا ہے کہ صہیونی فوج کے مسلسل حملوں کے باعث ہزاروں افراد کا روزگار متاثر ہوا ہے۔ رپورٹ کےمطابق غزہ کی پٹی میں ماہی گیری زراعت کے بعد دوسرا بڑا پیشہ ہے۔ اس پیشے سے وابستہ کم سے کم 70 ہزار افراد گذشتہ پانچ سال کی صہیونی ناکہ بندی کی پالیسی سے بے روزگار ہو چکے ہیں۔
بشکریہ: مرکز اطلاعات فلسطین