غزہ میں اسماعیل ھنیہ کی سربراہی میں قائم فلسطینی حکومت نے مغربی کنارے کی فلسطینی اتھارٹی کے صدر محمود عباس کے فلسطین مخالف بیان پر کڑی تنقید کرتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ لاکھوں لوگوں کی دل آزاری پر ابو مازن عباس کو قوم سے معافی مانگنا ہو گی۔
صدر محمود عباس نے رام اللہ میں صہیونی مذہبی رہنما سے ملاقات کے دوران کہا تھا کہ اسرائیل ختم ہونے کے لیے وجود میں نہیں آیا اور یہ ہمیشہ باقی رہے گا۔ فلسطینی اتھارٹی کے اسرائیل نواز صدر کے اس بیان سے مغربی کنارے اور غزہ کے عوام میں غم و غصے کی لہر دوڑ گئی ہے۔ وزیر اعظم اسماعیل ھنیہ کی سربراہی میں حکومت کے ہفتہ وار اجلاس میں حکومتی وزراء نے محمود عباس کی اس ہرزہ سرائی کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا اور مطالبہ کیا کہ وہ فلسطینی مسلمہ حقوق کے خلاف اپنے اس بیان پر قوم سے معافی مانگیں۔
فلسطینی حکومت کا کہنا تھا کہ کسی فلسطینی رہنما، جو فتح اور تنظیم آزادی فلسطین کا بھی قائد ہو، کی جانب سے اس بیان سے فلسطینی کاز کو شدید نقصان پہنچا ہے۔ اس موقع پر فلسطینی حکومت نے وزیر اعظم اسماعیل ھنیہ کو غیر وابستہ ممالک کی تہران کانفرنس کی شرکت کی دعوت کے بعد ذرائع ابلاغ کی تنقید پر بھی اظہار افسوس کیا۔ حکومت کا کہنا تھا کہ اسماعیل ھنیہ کا کسی بھی عالمی کانفرنس یا سیمینار میں شریک ہونا در اصل ان کے عوام کے منتخب وزیر اعظم ہونے کی حیثیت سے ہے۔
حکومت نے کہا کہ ایک وقت آئے گا کہ فلسطینی کی آئینی حکومت کے حق پر ڈاکہ ڈالنے والی فلسطینی اتھارٹی کو عدالتی ٹرائل کا سامنا کرنا پڑے گا۔ یاد رہے کہ سن 2006 کے عام فلسطینی انتخابات میں حماس نے فتح کے پینتالیس کے مقابلے میں چہتر نشستیں حاصل کرکے کامیابی حاصل کی تھی، تاہم فتح نے عالمی برادری کے دباؤ میں آکر حماس کی حکومت کو تسلیم کرنے سے انکار کردیا، اور اس وقت سے غزہ اور مغربی کنارے میں الگ الگ فلسطینی حکومتیں قائم ہیں۔
بشکریہ: مرکز اطلاعات فلسطین