فلسطینی شہر غزہ کی پٹی میں حکمراں جماعت اسلامی تحریک مزاحمت‘‘حماس’’ کے وزیراعظم اسماعیل ھنیہ نے ایران میں غیر جانب دار ممالک کے سربراہ اجلاس میں شرکت سے معذوری کا اظہار کرتے ہوئے ایران سے باضابطہ معذرت کی ہے۔
حماس کی حکومت کے ترجمان طاہرنونو نے اتوار کی شام غزہ کی پٹی میں ایک ہنگامی پریس کانفرنس میں ذرائع ابلاغ میں آْنے والی ان اطلاعات کی تصدیق کی جن میں کہا گیا تھا کہ وزیراعظم اسماعیل ھنیہ نے تہران کانفرنس میں شرکت سے معذرت کر لی ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم کے زیرصدارت اجلاس کے بعد تہران حکومت کو تحریری طور پر آگاہ کردیا گیا ہے کہ فلسطینی حکومت کا کوئی نمائندہ اجلاس میں شریک نہیں ہو سکے گا۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق ایک سوال کے جواب میں ترجمان نے کہا کہ تہران سربراہ کانفرنس میں شرکت سے معذرت کا فیصلہ فلسطینیوں کےدرمیان اتحاد کی مساعی اور شام بارے فلسطینیوں کے دیرینہ موقف کے تناظرمیں کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ وہ ایرانی صدر،حکومت اور ایرانی قوم کی جانب سے فلسطینیوں کی حمایت کو قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں تاہم بعض ناگزیرحالات کی بناء پر وہ تہران کانفرنس میں شریک نہیں ہوسکیں گے۔
قبل ازیں اتوار کو مقامی اخبارات اور ذرائع ابلاغ نے یہ خبر دی تھی کہ وزیراعظم اسماعیل ھنیہ نے تہران میں جمعرات کے روز ہونے والی غیر جانبدار تحریک کے سربراہ اجلاس میں شرکت نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس دوران حماس کی اندرون اور بیرون ملک قیادت کے درمیان طویل مشاورت جاری رہی۔ مشاورت کے بعد یہ طے پایا کہ وزیراعظم اس کانفرنس میں شرکت نہیں کریں گے۔
پی آئی سی کے مطابق ایرانی صدر کی جانب سے گذشتہ جمعہ کے روز اسماعیل ھنیہ کو تہران سربراہ کانفرنس میں شرکت کی دعوت دی گئی تھی، جو انہوں نے قبول کرلی تھی۔ اجلاس میں دنیا بھر سے ایک سو انیس ممالک کے سربراہان اور نمائندہ وفود شرکت کر رہے ہیں۔ اجلاس میں اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بین کی مون خصوصی شرکت کریں گے۔
بشکریہ: مرکز اطلاعات فلسطین