اسلامی تحریک مزاحمت ‘‘حماس’’ کے سیاسی شعبے کے صدر خالد مشعل نے اردن میں وفات پانے والے جماعت کے بانی رکن ڈاکٹر عمر الاشقر کی خدمات کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے
ان کے انتقال کو پوری فلسطینی قوم کے لیے ایک المناک سانحہ قرار دیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ شیخ عمر الاشقر مرحوم فلسطینی قوم کے لیے میدان جہاد، مزاحمت اور علم کے میدانوں میں ایک مشعل راہ تھے۔ ہم سب نے ان سے ہر شعبے میں استفادہ کیا ہے۔
خیال رہے کہ حماس کے بانی رکن اور فلسطینیوں کے روحانی پیشوا شیخ احمد یاسین کے دست راست الشیخ ڈاکٹر عمرسلیمان الاشقر گذشتہ جمعہ کو عمان میں انتقال کر گئے تھے۔ ان کی عمر بہتر سال تھی۔ کل ہفتے کے روز عمان میں ان کی نماز جنازہ میں ہزاروں افراد شریک ہوئے۔
مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق خالد مشعل نے ان خیالات کا اظہار عمان میں شیخ الاشقر مرحوم کی یاد میں لگائے گئے ایک تعزیتی کیمپ سے خطاب کرتے ہوئے خالد مشعل نے مرحوم کی خدمات پر تفصیل سے روشنی ڈالی۔ انہوں نے کہا کہ صہیونی دشمن کے خلاف غزہ کی پٹی میں جو سب سے پہلا جنگجو گروپ تشکیل دیا گیا وہ شیخ مرحوم کی مساعی کا نتیجہ تھا۔ انہوں نے شیخ احمد یاسین شہید کے ساتھ مل کر 1983ء میں ایک جہادی تنظیم کی بنیاد رکھی۔ شیخ عمر سلیمان کی کوششوں سے اس تنظیم کو کویت کے اہل خیرکا تعاون حاصل رہا کیونکہ شیخ الاشقر کئی سال تک کویت میں تدریس کےفرائض انجام دیتے رہےہیں۔ خالد مشعل نے کہا کہ شیخ عمر الاشقر مرحوم حماس کے نمایاں ترین بانیان میں سے ایک تھے۔ وہ جماعت کے پہلے مفتی اور شوریٰ کے چیئرمین رہے۔ اس کے علاوہ حماس کے منشور کی تیاری میں شامل ٹیم میں بھی وہ پیش پیش تھے۔ انہوں نے مسئلہ فلسطین کے بارے میں حماس کے نقطہ نظر کو واضح اور نہایت پر اثرا نداز میں تحریر کیا تھا۔
خالد مشعل کا کہنا تھا کہ مرحوم شیخ عمرالاشقر اپنی ان گنت خوبیوں اور صلاحیتوں کی وجہ سے اعلٰی مناصب اور عہدوں کے اہل رہ نما تھے، وہ چاہتے تو فلسطین یا کسی بھی دوسرے ملک میں اپنا نام کسی اونچے منصب کے لیے پیش کر سکتے تھے لیکن انہوں نے دنیاوی مناصب اور عہدوں کو پاؤں کی ٹھوکر رسید کرتے ہوئے صرف اللہ سے لو لگائی اور جہاد اور فروغ علم کی شمع فروزاں کیے رکھی۔ بہت سے لوگ ان کی خدمات سے واقف نہیں ہوں گے لیکن اللہ تعالیٰ کو ان کے مقام و مرتبے کا خوب علم ہے۔ تعزیتی کیمپ سے اردن میں اخوان المسلمون کے سربراہ ڈاکٹر ھمام سعید نے بھی خطاب کیا۔انہوں نے بھی شیخ عمر سلیمان مرحوم کی وفات کو اردن اور فلسطینی عوام کے لیے ایک المناک سانحہ قراردیا۔
درایں اثناء مصر کی سب سے بڑی مذہبی سیاسی جماعت اخوان المسلمون کے مرشد عام ڈاکٹر محمد بدیع نے بھی شیخ عمر سلیمان الاشقر کے انتقال پر گہرے دکھ کا اظہار کیا ہے۔ اپنےایک تعزیتی پیغام میں مرشد عام کا کہنا ہے کہ شیخ عمر سلیمان کا سانحہ ارتحال عالم اسلام کے لیے ایک بڑا صدمہ ہے۔ ان کا خلاء صدیوں میں پورا نہیں ہو سکے گا۔
ڈاکٹر محمد بدیع نے شیخ الاشقر کے لیے مغفرت اور جنت الفردوس کی دعا کی اور پسماندگان سے ہمدردی اور غم گساری کا اظہار کرتے ہوئے انہیں مشکل کی اس گھڑی میں صبر کی تلقین کی۔
بشکریہ: مرکز اطلاعات فلسطین