اسلامی تحریک مزاحمت‘‘حماس’’ کے رہ نما اور فلسطینی مجلس قانون ساز کے رکن مشیر المصری نے خبردار کیا ہے کہ مصری سرحدی علاقے سیناء میں فوجیوں پر حملے کے بعد غزہ کی پٹی کی واحد بین الاقوامی راہداری کو بند کرنے سے غزہ کی پٹی میں انسانی المیہ رونما ہوسکتا ہے۔ انہوں نے اتوار کے روز مصر اور غزہ کے درمیان سرحدی گذرگاہ رفح کے قریب نامعلوم افراد کے حملے میں پندرہ مصری فوجیوں کے قتل کو فلسطینی اور مصری قوموں کےخلاف سازش قراردیا۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق فلسطینی رکن پارلیمنٹ اور حماس رہ نما نے غزہ کی پٹی میں صحافیوں اور اخبار نویسوں سےگفتگو کرتے ہوئے کہا کہ رفح بارڈر پر موجود کراسنگ پوائنٹ اہالیان غزہ کے لیے شہ رگ کا درجہ رکھتی ہے۔ اس کی بندش سے غزہ کی پٹی میں انسانی المیہ رونما ہوسکتا ہے۔ نیز غزہ کی پٹی کی بندش صہیونیت کے مفاد میں ہے، اس کا فلسطینیوں اور مصریوں کو کوئی فاہدہ نہیں ہے۔
حماس رہ نما نے مطالبہ کیا کہ غزہ کے شہریوں کو مصر کے راستے دوسرے ممالک میں آمد ورفت کو یقینی بنانے اور شہر پر اسرائیل کی جانب سے مسلط معاشی ناکہ بندی کو ختم کرنے کے لیے آزادی کی علمبردار دنیا کو اپنا کردار ادا کرنا چاہیے۔ مشیر المصری کا کہنا تھا کہ غزہ اور مصر کی درمیانی سرحد پر مصری فوجیوں پر حملہ فلسطین اور مصر دونوں کےخلاف سازش ہے اور اس سازش کے پس پردہ صہیونی ریاست اور اس کےخفیہ اداروں کا ہاتھ ہے۔ اسرائیل کسی صورت میں بھی فلسطینیوں اور مصریوں کے درمیان اعتماد کےفروغ کا حامی نہیں ہے۔
مشیر المصری نے کہا کہ غزہ کی پٹی کے شہریوں کی تمام ضروریات کا واحد راستہ رفح بارڈر ہے۔ اس کے علاوہ سرحد کی بندش کے بعد فلسطینی شہری سرحد پر بنائی گئی سرنگوں کے راستے بھی بنیادی ضرورت کی اشیاء کے حصول کی کوشش کرتے ہیں۔ مصری حکومت کی جانب سے رفح بارڈر کو مستقل طور پر بند کردیا گیا تو اس کے نتیجے میں غزہ کے لاکھوں لوگ بھوک سے مرسکتے ہیں۔ جو عالمی برادری ، مصر، عرب ممالک اور عالم اسلام کے لیے ایک لمحہ فکریہ ہے۔
بشکریہ: مرکز اطلاعات فلسطین