مصری صدر ڈاکٹر محمد مُرسی نے فلسطینی شہرغزہ کی پٹی سے ملحقہ سرحد پر اتوار کی شام اپنے پندرہ فوجی افسروں اور سپاہیوں کی نامعلوم افراد کے حملے میں مارے جانے کی شدید مذمت کی ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ مصری فوج پر حملہ دشمن قوتوں کی ‘‘بزدلانہ’’ کارروائی ہے۔ دشمن اس کے رد عمل میں کسی بھی انتقامی کارروائی سے بچ نہیں سکیں گے۔ صدر نے یہ بات سیناء کےعلاقے میں اتوار کی شام پیش آنے والے خون ریز واقعے کے بعد مسلح افواج کی قیادت کے ساتھ ایک ہنگامی اجلاس کے دوران کیا۔
مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق بارڈر فورسز پر نامعلوم افراد کے حملے اور ڈیڑھ درجن کے قریب فوجی اہلکاروں کی ہلاکت کے بعد صدر محمد مرسی کی زیر صدارت عسکری کونسل کا ہنگامی اجلاس منعقد کیا گیا۔ اجلاس میں خون ریز حملے میں ہونے والے جانی نقصان پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے حملے میں ملوث عناصر کےخلاف سخت کارروائی کا فیصلہ کیا گیا۔
عینی شاہدین کے مطابق اتوار کی شام غزہ اور مصر کے درمیان رفح کراسنگ پوائنٹ کے قریب ہونے والی اس کارروائی کے بعد مصر اور غزہ کے درمیان راہداری کو بھی غیر معینہ مدت کے لیے بند کردیا گیا ہے۔ اطلاعات کےمطابق رات بھر وقفے وقفے سے مصری سرحدی فوج کی جانب سے تنبیہی ہوائی فائرنگ بھی جاری رہی ہے۔ جس سے سرحد کے آس پاس علاقوں میں خوف و ہراس بھی پایا جا رہا ہے۔