اسلامی تحریک مزاحمت ۔ حماس نے ایک بار پھر فلسطینی اتھارٹی کی جانب سے مغربی کنارے میں قومی مفاہمت کے بغیر انتخابات کو مسترد کر دیا ہے۔
حماس نے زور دیا ہے کہ اتفاق رائے کے بغیر منعقد کیے گئے کسی بھی انتخابات میںشرکت نہیں کی جائے گی۔
حماس کے ترجمان ڈاکٹر اسماعیل رضوان کے ذرائع ابلاغ میں نشر بیان میں کہا گیا ہے کہ غزہ میں بلدیانی یا لوکل باڈیز کے غیر قانونی انتخابات منعقد نہیں کیے جائینگے۔ ان کا کہنا تھا کہ فلسطینی اتھارٹی کا غزہ کو نکال کر صرف مغربی کنارے میں بلدیاتی الیکشن پر اصرار ہی اس کے غیر قانونی ہونے کے لیے کافی ہے۔ قبل ازیں تحریک فتح کی ایگزیکٹو باڈی کے رکن جمال محیسن نے بیس اکتوبر کو مغربی کنارے میں بلدیاتی انتخابات کو حتمی قرار دیا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ انتخابات کا فیصلہ ہوچکا جس سے اب رجوع نہیں کیا جا سکتا۔ انہوں نے حماس پر الزام عائد کیا تھا کہ وہ انتخابات کا انعقاد چاہتی ہے نہ ہی مفاہمت میں سنجیدہ ہے۔
ادھر حماس کے ترجمان رضوان نے زور دے کر کہا کہ مغربی کنارے میں سیاسی بنیادیوں پر گرفتاریاں جاری رہتے ہوئے انتخابات کا انعقاد ممکن ہی نہیں، تحریک فتح کے الزامات کا جواب دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ دراصل فتح قاھرہ اور دوحہ میں ہونے والے مفاہمتی معاہدوں میں سنجیدہ نہیں کیونکہ جو کوئی بھی فلسطین میں حقیقی اور شفاف انتخابات چاہتا ہے اس پر مفاہمتی معاہدے کی شقوں کے مطابق غزہ اور مغربی کنارے میں ایک ساتھ انتخابات کروانا بھی لازم ہے۔ اسماعیل رضوان نے مزید کہا کہ مفاہمت کا مطلب ہے قومی حکومت کا قیام، قومی کمیشن اور پھر شفاف اور حقیقی انتخابات، اسی طرح حماس اور فتح کے درمیان طے پانے والے تمام امور پر عمل۔ جبکہ دوسری طرح فتح ان سب میں سے کسی بھی شق پر عمل نہیں کر رہی۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ مغربی کنارے میں بنیادی آزادیوں پر پابندیوں اور سیاسی گرفتاریوں کی موجودگی میں مفاہمت پر عمل نہیں ہو سکتا۔
بشکریہ: مرکز اطلاعات فلسطین