اسلامی تعاون تنظیم "او آئی سی” کے ذیلی ادارے”تعلیم اور سائنس و ثقافت آئسیسکو نے مسجد اقصیٰ کو صہیونی ریاست کا حصہ قرار دینے کے صہیونی اٹارنی جنرل کے بیان پر کڑی تنقید کی ہے۔
تنظیم کی جانب سے جاری ایک بیان میں قبلہ اول کو صہیونی ریاست کا اٹوٹ انگ قرار دینے کے اعلان کو مکروہ پروپیگنڈہ قرار دیتے ہوئے اسے مسترد کر دیا ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق آئسیسکو کی جانب سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ "مسجد اقصیٰ اور فلسطین کے وہ تمام علاقے جن پر غاصب یہودیوں نے ناجائز تسلط قائم کررکھا ہے کبھی بھی صہیونی ریاست کا حصہ نہیں تھے اسرائیل کا مسجد اقصیٰ پر ملکیت کا دعویٰ عالمی تاریخی حقائق کی کھلی نفی اور بین لاقوامی قوانین کی سنگین خلاف ورزی ہے۔ آئسیسکو صہیونی اٹارنی جنرل کے اس بیان کی شدید مذمت کرتے ہوئے مسترد کرتی ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ اسرائیلی حکومت مختلف حیلوں بہانوں سے فلسطین میں موجود مسیحی اور مسلمان عبادت گاہوں کو اپنی تاریخ اور ورثے کا حصہ قرار دینے کی کوشش کر رہا ہے۔ جو کہ ایک نہایت مکروہ اقدام ہے۔
ادھر آئسیسکو کے چیئرمین ڈاکٹر عبدالعزیز بن التویجری نے اقوام متحدہ کی تنظیم برائے سائنس و ثقافت یونیسکو کے ڈائریکٹرارینا یوکوفا سے رابطہ کرکے مسجد اقصیٰ کو اسرائیل کا اٹوٹ انگ قرار دینے کے اقدام کی مذمت کی ہے۔ انہوں نے برادر تنظیم سے بھی مطالبہ کیا کہ وہ صہیونی ریاست کے مسجد اقصٰی کےبارے میں مکرہ پروپیگنڈے کو بے نقاب کرنے کے لیے ان کا ساتھ دیں۔
بشکریہ: مرکز اطلاعات فلسطین