فلسطین میں انسانی حقوق کی ایک تنظیم کاکہنا ہے کہ اسرائیل کی ایک جیل میں زیرحراست باون سالہ فلسطینی اپنی اسیری کے ستائیسویں سال میں داخل ہوگیا ہے۔
چھبیس سال سے پابند سلاسل باون سال احمد علی حسین ابو جابرکا تعلق شمالی فلسطین کے شہر کفر قاسم سے بتایا جاتا ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق انسانی حقوق کی تنظیم "مرکزالدرسات اسیران” کے ڈائریکٹر ریاض الاشقر نے میڈیا کوبتایا کہ شمالی فلسطین کے محروس شہری کی آٹھ جولائی کو اسیری کے چھبیس سال مکمل ہوچکے ہیں۔ جس کے بعد اب وہ اپنی اسیری کے ستائیسویں سال میں داخل ہوچکے ہیں۔ ریاض الاشقر کا کہنا تھا کہ صہیونی فوج نے ابو جابر کو آٹھ جولائی سنہ انیس سو چھیاسی کو شمالی فلسطین کے شہر کفر قاسم سے حراست میں لیا تھا۔ صہیونی ملٹری پراسیکیوٹر جنرل کی جانب سے ابو جابرپرایک یہودی فوجی کو قتل کرنے کا الزام عائد کیا گیا ہے۔ صہیونی عدالت نے اسی الزام کے تحت انہیں کئی مرتبہ عمرقید کی سزا سنائی ہے۔
ابو جابر دو بچوں اور ایک بچی کے باپ ہیں۔ جب انہیں گرفتار کیا گیا تو اس وقت ان کے چھوٹے بیٹے کی عمرصرف چھ ماہ تھی، اب وہ جوان ہوچکا اور اپنے والد کی رہائی کا منتظر ہے۔
ریاض الاشقر نے بتایا کہ اسرائیل فلسطینیوں کےدرمیان اسیران کے تبادلے کے سلسلے میں اب تک جتنے مذاکرات اور معاہدے ہوئے ہیں، ان میں بھی ابو جابر کانام شامل کیا گیا تھا، تاہم صہیونی حکومت نے اسے رہا کیے جانے والوں کی فہرست میں شامل کرنے سے انکار کر دیا تھا جس کے باعث وہ ھنوز صہیونی جیل میں زیر حراست ہیں۔
بشکریہ: مرکز اطلاعات فلسطین