اسلامی تحریک مزاحمت "حماس” نے اردن میں آنے والے پارلیمانی انتخابات میں اخوان المسلمون کی شرکت کے بارے میں تنظیم کے سیاسی شعبے کے سربراہ خالد مشعل کے
نام منسوب بیان مسترد کردیا ہے،جس میں کہا گیا تھا کہ خالد مشعل نے اردن کی اخوان المسلمون کی قیادت پر زور دیا تھا کہ وہ پارلیمانی انتخابات کا بائیکاٹ نہ کریں بلکہ اس میں بڑھ چڑھ کر شرکت کریں۔
حماس کے سیاسی شعبے کے رکن محمد نزال نے مرکزاطلاعات فلسطین سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اردن کی اسلامی تحریک کا پارلیمانی انتخابات میں حصہ لینا یا بائیکاٹ کرنا اخوان المسلمون کا اندرونی معاملہ ہے۔ حماس کا اس سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
ایک سوال کے جواب میں حماس کے رہ نما محمد نزال نے کہا کہ حماس کی کسی دوسرے پڑوسی عرب یا اسلامی ملک میں مداخلت کی پالیسی نہیں رہی ہے۔ حماس تمام ممالک کے اندرونی حالات اور وہاں کی داخلی پالیسیوں کا احترام کرتی ہے۔ حماس کی جانب سے جب بھی کسی کی حمایت یا مخالفت کی جاتی ہے تو اس جماعت کی شوریٰ کے مشورے سے کی جاتی ہے۔ فرد واحد اس سلسلے میں کوئی فیصلہ نہیں کرتا۔
خیال رہے کہ اردن کے ایک اخبار الرائے نے اپنی ایک حالیہ رپورٹ میں بتایاتھا کہ خالد مشعل نے اردن کی مذہبی سیاسی تحریک اخوان المسلمون کو تجویز دی ہے کہ وہ پارلیمانی انتخابات میں شرکت کرے اور اس کا بائیکاٹ نہ کرے۔
اردن میں موجود مذہبی سیاسی جماعت اخوان المسلمون نے چند ماہ بعد ہونے والے پارلیمانی انتخابات کے بائیکاٹ کا اعلان کیا تھا، جس پر اردنی حکومت اورملک کے فرمانروا شاہ عبداللہ دوم نے تنقید کی تھی۔