فلسطینی تنظیم اسلامی تحریک مزاحمت ‘‘حماس’’ کے سیاسی شعبے کے رکن عزت رشق نے جماعت کے ایک اہم رہ نما کمال حسنی غناجہ کی دمشق میں شہادت کو ‘‘پراسرار’’ قرار دیتے ہوئے
کہاہے کہ وہ غناجہ کی موت کی تمام پہلوؤں سے تحقیقات کر رہے ہیں، جن کی تفصیلات جلدعوام کے سامنے پیش کر دی جائیں گی۔ انہوں نے کہا کہ غناجہ کی شہادت کی سازش میں اسرائیلی خفیہ ایجنسی موساد کے ملوث ہونے کے امکانات کو نظرانداز نہیں کر سکتے تاہمان کی موت کے کئی اور پہلو بھی قابل تحقیق ہیں۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق حماس کے رہ نماء نے جمعرات کوعمان میں ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ قبل از وقت وہ کسی فریق، گروہ یا تنظیم پر غناجہ کی شہادت کا الزام عائد نہیں کر رہے ہیں، فی الحال یہ معاملہ پراسرار ہے اور تحقیق طلب ہے۔حماس نے اس کی شفاف تحقیقات شروع کر دی ہیں۔ اس کے نتائج جلد قوم کے سامنے پیش کر دیے جائیں گے۔
ایک سوال کے جواب میں عزت رشق نے کہا کہ حماس کی قائم کردہ انکوائری کمیٹی نے شواہد جمع کرنا شروع کر دیے ہیں۔ امید ہے کہ انکوائری کمیٹی جلد حقائق تک پہنچ جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ غناجہ کی شہادت کے کئی پس منظر اور سیناریوں ہو سکتے ہیں اور اس کے تمام پہلوؤں پر غور کر رہے ہیں۔ خیال رہے کہ حماس کے ایک اہم رہ نما کمال حسنی غناجہ کو بدھ کے روز نامعلوم افراد نے دمشق میں ان کے گھر میں گھس کر شہید کر دیا تھا۔ بعض ذرائع ان کی موت کو طبعی قرار دیتے ہیں۔ حماس کے ایک ذرائع نے اسے اسرائیلی خفیہ ادارے موساد کی کارروائی قرار دیتے ہوئے صہیونی ریاست کو اس کا قصور وار ٹھہرایا ہے۔
عزت رشق نے حماس کی قیادت کے دورہ دمشق کے بارے میں سوال پر کہا کہ ان کا یہ دورہ جماعت کی قیادت کا متفقہ فیصلے کے بعد کیا گیا ہے۔ اس دورے کے دوران حماس کے سیاسی شعبے کے سربراہ خالد مشعل کی قیادت میں وفد نے اردنی فرمانروا شاہ عبداللہ دوم سے ملاقات کی۔ عزت رشق نے خالد مشعل اور شاہ عبداللہ دوم کی دوم کی ملاقات کو کامیاب اور نتیجہ خیز قرار دیا۔
بشکریہ: مرکز اطلاعات فلسطین