اسلامی تحریک مزاحمت‘‘حماس’’ کے مرکزی رہ نما اور سابق وزیرخارجہ ڈاکٹر محمود الزھار نے غزہ کی پٹی سے فلسطینی مزاحمت کاروں کے اسرائیلی تنصیبات پر راکٹ حملوں کا دفاع کیا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ القسام بریگیڈ سمیت تمام مزاحمتی تنظیموں کی جانب سے اسرائیل پر راکٹ حملےحماس کے دشمن کی فلسطینی قوم پر جارحیت کے جواب بارے موقف کے حقیقی عکاس ہیں۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق حماس کے رہ نما نے ان خیالات کا اظہار غزہ کی پٹی میں ایک نیوز کانفرنس سے خطاب میں کیا۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے اسرائیلی جارحیت میں اضافے پرکئی بار انتباہ کیا ہے، اگر اسرائیلی فوج جہازوں کے ذریعے ہمارے بچوں اور خواتین پر بم برسائے گی تو ہم اپنے بیٹوں کو اس کا انتقال لینے سے کیسے روک سکیں گے۔ فلسطین میں دشمن فوج کے ہاتھوں ایک بچے کی شہادت پربھی پوری قوم کو اجتماعی جواب دینا چاہیے۔ ایک سوال کے جواب میں ڈاکٹر الزھار نے کہا کہ مصرمیں سیاسی تبدیلی نہ صرف مسئلہ فلسطین کے لیے خوش آئند ہے بلکہ یہ انقلاب اسلامی نشاط ثانیہ کا موجب بنے گا۔
حماس کےبارے میں میڈیا کے غلط پروپیگنڈے کے بارے میں انہوں نے کہا کہ مصر اور بعض دوسرے عرب اور اسلامی ملکوں میں حماس کے بارے میں غلط فہمی پیدا کی جاتی ہیں۔ ان تمام غلط فہمیوں کا مقصد حماس کے بارے میں خوف کی فضاء پیدا کرنا ہے۔ صہیونی ابلاغی حلقے یہ ثابت کرنا چاہتے ہیں کہ حماس مصر کو اسرائیل کے ساتھ تصادم کی طرف لے جانے کی کوشش کر رہی ہے، لیکن میں یہ واضح کر دوں کہ حماس جنگ نہیں چاہتی، البتہ اگر دشمن نے جنگ مسلط کی تو مصر اور فلسطین کے عوام مل کر لڑیں گے۔
فلسطینی سیاسی جماعتوں حماس اور الفتح کے درمیان مفاہمتی بات چیت کے بارے میں ڈاکٹر الزھار نے کہا کہ دونوں جماعتوں کے درمیان قاہرہ میں قومی مفاہمت کے پانچ اہم نکات پر اتفاق رائے ہوچکا ہے، ان میں تنظیم آزادی فلسطین (پی ایل او) کی تشکیل نو، قومی حکومت کا قیام، مجلس قانون ساز کو فعال کرنے، سیکیورٹی ڈھانچے میں تبدیلی جیسے نکات شامل ہیں تاہم فتح کی قیادت میں پائی جانے والی بے چینی اورعدم یکسوئی نے مزید پیش رفت کا موقع نہیں دیا۔
بشکریہ: مرکز اطلاعات فلسطین