فلسطین میں گذشتہ ایک سال سے قومی حکومت کی تشکیل کے سلسلے میں کوشاں دو بڑی سیاسی جماعتوں اسلامی تحریک مزاحمت "حماس” اور الفتح نے بالآخر مفاہمت کے تحت قومی حکومت پر اتفاق کرلیا ہے۔
اس سلسلے میں آج دونوں جماعتوں کی مرکزی قیادت قومی حکومت میں شامل وزراء کے ناموں پر غور کرے گی۔ یہ مذاکرات قاہرہ میں مصری حکومت کی نگرانی میں ہوں گے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق رہ نما ڈاکٹراسماعیل رضوان نے بتایا کہ دونوں جماعتوں کی قیادت آج منگل کے روز قاہرہ میں جمع ہوگی اور قومی حکومت میں شامل وزراء کے ناموں پر غور کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ دونوں جماعتوں نے پہلے ہی مذاکرات کے ذریعے قومی حکومت میں شامل وزراء کے ناموں کے بارے میں شرائط طےکرلی ہیں۔ اس سلسلے میں یہ بات طے کی گئی ہے کہ غزہ کی پٹی میں حماس اور مغربی کنارے میں الفتح کی حکومت میں شامل وزراء کو قومی حکومت میں شامل نہیں کیا جائے گا۔
انہوں نے توقع ظاہر کی کہ دونوں جماعتیں قومی حکومت کے سلسلے میں طے پائے اصول وضوابط کی پابندی کریں گی اور مشاورتی اجلاس میں نئی قومی حکومت میں اپنی جماعتوں کے اراکین کی شمولیت پر اصرار نہیں کریں گی۔
قاہرہ میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے حماس کے رہ نما ڈاکٹراسماعیل نے کہا کہ انہیں امید ہے کہ دونوں جماعتیں آج کے اجلاس کے بعد اگلے چند روزمیں ایک دوسرا مشاورتی اجلاس بھی بلائیں گی اور رواں ماہ کی بیس تاریخ تک قومی حکومت کا اعلان کردیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ قومی حکومت کے لیے حماس اور فتح کے مذاکراتی وفود کی سربراہی دونوں جماعتوں کی مرکزی قیادت کرے گی۔ اس سلسلے میں حماس کے سیاسی شعبے کے سربراہ خالد مشعل حماس کے وفد کی جبکہ صدر محمود عباس الفتح کے وفد کی قیادت کریں گے۔ حماس کے رہ نما نے کہا کہ ان کی جماعت نے قومی حکومت کی تشکیل کے سلسلے میں حد درجہ نرمی اور لچک کا مظاہرہ کیا ہے۔ حماس نے مرکزی الیکشن کمیشن کا دفتر غزہ کی پٹی میں قائم کرنے کی بھی اجازت دے دی ہے۔
دوسری جانب الفتح کے رہ نما جمال محیسن ے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ آج کے روز قاہرہ میں ہونے والے اجلاس میں ان کی جماعت کےوفد کی قیادت صدر محمود عباس خود کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ الفتح اور حماس کےدرمیان قومی حکومت انہی خطوط پر قائم کی جائے گی جو چند ماہ پیشتر دوحہ میں قطری حکومت کی نگرانی میں خالد مشعل اور صدر محمود عباس نے طے کیے تھے۔ وہ یہ کہ قومی حکومت کے لیے وزارت عظمیٰ کا عہدہ عارضی طورپرصدر محمود عباس کے پاس رہے گا۔
ایک سوال کے جواب میں جمال محیسن کاکہنا تھا کہ دونوں بڑی جماعتیں اپنے اپنے وزراء کے نام پیش کریں گی تاہم وزراء میں موجودہ حکومتوں کے اراکین شامل نہیں ہوں گے۔ کون کون سی اہم وزراتیں کس کے حصے میں آئیں گی اس سوال پر فتح کے لیڈر نے کہا کہ اس کا فیصلہ مشاورتی اجلاس میں ہوگا۔ خیال رہے کہ حماس اورفتح گذشتہ ایک سال سے قومی حکومت کی تشکیل کے سلسلے میں کبھی قاہرہ اور کبھی دوحہ میں مذاکرات کرتی رہی ہیں تاہم دونوں جماعتوں کے درمیان بعض امور میں اختلافات کی وجہ سے قومی مفاہمت کا عمل آگے نہیں بڑھ سکا ہے اور نہ ہی قومی حکومت کی تشکیل کی جاسکی ہے۔ قاہرہ میں حالیہ مذاکرات قومی مفاہمت کی طرف اہم قدم ہے۔
بشکریہ: مرکز اطلاعات فلسطین