فلسطین اور مقبوضہ عرب علاقوں میں انسانی حقوق کی صورت حال پر نگاہ رکھنے والے اقوام متحدہ کے ادارے”اوچا” نے بتایا ہے کہ گذشتہ ایک ہفتے کے دوران
اسرائیلی حکام نے مقبوضہ بیت المقدس کے سیکٹر "جی” میں فلسطینیوں کے سترہ مکانات مسمار کیے جس کے نتیجے میں ساٹھ فلسطینی براہ راست جبکہ ایک سو افراد بالواسطہ طور پر متاثر ہوئے ہیں۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق انسانی حقوق کی تنظیم کی جانب سے جاری ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ عالمی برادری کی مخالفت اور بین الاقوامی قوانین کے علی الرغم اسرائیلی انتظامیہ کے ہاتھوں فلسطینیوں کے مکانات کی مسماری اور نہتے شہریوں کی گھر بدری کا سلسلہ جاری ہے، جو ایک نہایت قابل مذمت اور قابل نفرت اقدام ہے۔ اسرائیل نے گذشتہ ایک ہفتے کے دوران مقبوضہ بیت المقدس سے کم سے کم سترہ مکانات کو مسمار کرکے ساٹھ فلسطینیوں کو بے گھر کردیا، ان 60 میں سے 40 کم عمر بچے بھی شامل ہیں۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اسرائیلی انتظامیہ کے ہاتھوں حالیہ ایک ہفتے کے دوران مسمار کیے گئے مکانات غیرملکی این جی اوز اقوام متحدہ کے فلاحی اداروں کے تعاون سے فلسطینیوں کے لیے ہنگامی طورپر تعمیر کرائے گئے تھے۔ اسرائیلی انتظامیہ نے ان مکانات کو غیرقانونی اور غیر آئینی قراردیتے ہوئے انہیں مسمار کر دیا ہے۔
خیال رہے کہ فلسطین کے مقبوضہ مغربی کنارے اور مقبوضہ بیت المقدس میں فلسطینیوں کے مکانات اور املاک کی تباہی اب روز کا معمول بن چکی ہے۔ اسرائیلی مختلف حیلوں بہانوں سے فلسطینیوں کے مکانات غصب کرکے انہیں یا تو یہودیوں کو دے دیا جاتا ہےیا ان مکانات کو مسمار کرکے انہیں گرا دیا جاتا ہے۔ اقوام متحدہ کے ادارے”اوچا” کی جانب سے رپورٹ میں مکانات کی مسماری کے رجحان کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے عالمی قوانین کی سنگین خلاف ورزی قرار دیا ہے۔
بشکریہ: مرکز اطلاعات فلسطین