فلسطین کے مقبوضہ مغربی کنارے میں صدر محمود عباس کے زیرانتظام قائم انتظامیہ قومی خزانے کی بہتی گنگا سے خوب ہاتھ دھو رہی ہے۔ کوئی ایسا دن نہیں گذرتا کہ رام اللہ اتھارٹی کی کرپشن اور چور بازاری نت نئے قصے سامنے نہ آ رہے ہوں۔
مرکزاطلاعات فلسطین کو ذرائع سے اطلاع ملی ہےکہ فلسطینی اتھارٹی کے زیر انتظام پٹرولیم کے شعبے میں ایک نیا اور ہلا دینے والا اسکینڈل سامنے آیا ہے۔ اس اسکنیڈل میں فلسطینی اتھارٹی کے کئی اہم اور سرکردہ عہدیدار ملوث بتائے جاتے ہیں جنہوں نے لاکھوں ڈالرزکی رقوم کی خورد برد کی ہے۔ ذرائع کے مطابق فلسطین کے مقبوضہ مغربی کنارے میں گذشتہ چند برسوں کے دوران 21 پٹرول پمپ قائم کرنے کی نوٹیفکیشن جاری کیے گئے ہیں۔ جن کے عوض بھاری رقوم بٹوری گئی ہیں جبکہ عملا اتنے زیادہ پٹرول پم قائم کرنے کی گنجائش ہی نہیں تھی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ رام اللہ اتھارٹی کے محکمہ پٹرولیم نے سترہ پٹرول پمپ ان کمپنیوں کو فراہم کیے ہیں جنہوں نے فلسطینی سیکیورٹی فورسز کی جیبیں گرم کرنے کے وعدے کیے ہوئے ہیں۔ ایسے سترہ تاجروں کو پٹرول پمپ بنانے کی اجازت دی گئی ہے جوکسی نہ کسی طرح فلسطینی سیکیورٹی فورسز کے قریب سمجھے جاتے ہیں۔ ذرائع کے مطابق فلسطینی انتظامیہ نے پٹرول پمپوں کےقیام کے بدلے میں بھاری مقدار میں رقوم بٹوری ہیں۔ بعض مقامات پر محض اس بہانےکی آڑ میں بھی پٹرول پمپ بنانے کی اجازت دی گئی ہے کہ یہاں پہلے بھی پٹرول پمپ تھا جسے جلا دیا گیا تھا۔ ذرائع کا کہنا ہے فلسطینی اتھارٹی کے محکمہ انسداد بدعنوانی نے اتنی بڑی مقدار میں کرپشن کے منظرعام پرآنے پرحیرت کا اظہار کیا ہے کیونکہ کرپشن کے اس اسکینڈل میں جن پردہ نشینوں کے نام آتے ہیں وہ صدر محمود عباس کے نہایت قریب سمجھے جاتے ہیں یہی وجہ ہے کہ ان پر ہاتھ ڈالنا بھی کافی مشکل دکھائی دیتا ہے۔ گوکہ صدر محمود عباس نے فلسطینی اتھارٹی کو کرپشن سے پاک کرنے کا عہد کیا ہوا ہے تاہم دیکھنا یہ ہے کہ آیا محمود عباس اپنے مقربین کی اس مبینہ کرپشن پر کیا ایکشن لیتے ہیں۔
بشکریہ: مرکز اطلاعات فلسطین

