فلسطینی ساحلی شہرغزہ کی پٹی میں اسلامی تحریک مزاحمت "حماس” کی حکومت کے سربراہ اسماعیل ھنیہ کا کہنا ہے کہ سرزمین فلسطین پر قابض یہودیوں اور صہیونی ریاست کا کوئی مستقبل نہیں ہے۔
کا کہنا ہے کہ غزہ کی پٹی میں حماس صہیونی ریاست کو آئینی شکل میں کبھی بھی تسلیم نہیں کرے گی۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق اسماعیل ھنیہ نے ان خیالات کا اظہار غزہ کی پٹی کے محصورین کے لیے امدادی سامان لے کرآنے والے قافلوں کے وفود سے ملاقات میں کہی۔ انہوں نے کہا کہ لوگ ہم سے سوال کرتے ہیں کہ آپ اسرائیل کو کب تسلیم کریں گے انہیں واضح طورپر کہتا ہوں کہ حماس اور اس کی حکومت نہ صرف اسرائیل کو تسلیم نہیں کرے گی بلکہ یہ بھی کہتے ہیں کہ سرزمین فلسطین میں یہودیوں کا کوئی مستقبل نہیں ہے۔
اسماعیل ھنیہ نے غزہ کی معاشی ناکہ بندی توڑنے والی تنظیموں اور محصورین کی امداد میں سرگرم اداروں کی کاوشوں کو سراہا اور کہا کہ عالمی امدادی اداروں کی کوششوں سے غزہ کی پٹی میں صہیونی ریاست کی مسلط کردہ معاشی ناکہ بندی کے اثرات کم کرنے میں مدد ملی ہے۔ غیرملکی امدادی کارکنوں سے بات چیت کرتے ہوئے اسماعیل ھنیہ نے حال ہی میں صہیونی جیلوں میں ایک ماہ تک بھوک ہڑتال کے ذریعے اپنے حقوق منوانے والے فلسطینیوں کابھی تذکرہ کیا اور کہا کہ اسیران نے صہیونی دشمن کو اپنے سامنے گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کیا ہے، جس کے بعد صہیونی جنگی جنون کو اسیران کے جذبہ حریت کے سامنے ٹھنڈا ہونا پڑا ہے۔ اس موقع پر امدادی سامان کی کھیپ لے کرآنے والے امدادی قافلے”میلوں مسافت کی مسکراہٹ بارہ ” اور "الانتصاردو” کے اراکین نے یقین دہانی کرائی کہ وہ محصورین غزہ کی امداد جاری رکھیں گے۔
بشکریہ: مرکز اطلاعات فلسطین