آزادی فلسطین کی علمبردار تنظیم اسلامی تحریک مزاحمت "حماس” کے سیاسی شعبے کے سربراہ خالد مشعل نے اسرائیل کی جیلوں میں بھوک ہڑتالی فلسطینی اسیران کی ہڑتال ختم کیے جانے اور اسیران کے مطالبات پورے ہونے پراطمینان کا اظہار کیا ہے۔
انہوں نے خالی پیٹوں اپنے حقوق کی جنگ لڑنے والے فلسطینی اسیران کی خدمات کو خراج تحسین پیش کرتےہوئے کہا ہے کہ آج اسیران کی اپنے دشمن کے خلاف ایک اور فتح ہے۔ یہ فتح تحریک آزادی فلسطین کا ایک اور روشن باب ہے جس میں اسرائیلی دشمن کو اپنے سامنے گھٹنے ٹیکنے پرمجبور کیا گیا ہے۔
خالد مشعل نے فلسطینی ٹی وی چینلوں "الاقصیٰ” اور "القدس” سے گفتگو کرتےہوئے کہا کہ فلسطینی بھوک ہڑتالی اسیران کی اس عظیم الشان اور تاریخی فتح میں صرف اسیران ہی کا کردار نہیں بلکہ اس میں پوری قوم اور بلکہ عرب اور اسلامی دنیا بھی تعریف کی مسحق ہے۔ اسرائیلی جیلوںمیں فلسطینی قیدی بھوکے پیٹوں اپنے حقوق کی جنگ لڑ رہے تھے تو فلسطین کی سڑکوں، گلیوں، محلوں اور شہروں میں ہزاروں فلسطینی دن رات ان کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے کھڑے تھے۔ صرف یہی نہیں بلکہ فلسطینی اسیران کی بھوک ہڑتال نے پوے خطہ عرب اور عالم اسلام میں ایک نئی تحریک اٹھا دی تھی، جس کے بعد پوری دنیا سے ان کے حقوق کی بحالی کے لیے صہیونی ریاست پر دباؤ ڈالا جا رہا تھا۔ س سلسلے میں مصری انٹیلی جنس کا کردار بھی ناقابل فراموش ہے۔
ایک سوال کے جواب میں خالد مشعل نے کہا کہ فلسطینی بھوک ہڑتالی اسیران کی تحریک نے یہ ثابت کیا ہے کہ اقوام کسی ایک مطالبے پرمتفق ہو جائیں تو وہ بڑی سے بڑی طاقت کو بھی اپنے سامنے جھکنے پر مجبور کر دیتی ہیں۔ اسرائیلی خوانخوار فوج اور اس کے ریاستی اداروں نے فلسطینی بھوک ہڑتالی اسیران کی تحریک کو کچلنے کے لیے تمام ہتھکنڈوں کا بھی خوب استعمال کیا، لیکن فلسطینیوں کے عزم صمیم اور ان کے ناقابل شکست ایمان کے سامنے صہیونیوں کی تمام شیطانی چالیں ناکام ہوگئیں اور انہیں اسیران کے مطالبات تسلیم کرنا پڑے ہیں۔
بشکریہ: مرکز اطلاعات فلسطین

