پندرہ مئی سنہ 1948ء کا دن فلسطین پر اسرائیلی قبضے کا دن ہے۔ اس دن یہودی آباد کاروں کے مسلح جتھوں نے نہ صرف ہزاروں فلسطینیوں کا قتل عام کیا بلکہ لاکھوں کو فلسطین سے بے دخل کر دیا تھا۔
اپنی سرزمین کو خیر آباد کہنے والے پناہ گزینوں کو دیگر ممالک میں رہتے ہوئے 64 برس مکمل ہو گئے۔
اردن، شام، لبنان اور دیگر ممالک کے مہاجر کیمپوں میں آباد فلسطینی پناہ گزینوں کی وطن واپسی کی امیدیں اب بھی قائم ہیں۔ ادھر مغربی کنارے، غزہ اور مقبوضہ فلسطین کے فلسطینیوں کا اپنے ہم وطنوں کو واپس لانے کے لیےجوش و خروش بھی بڑھتا جا رہا ہے۔
فلسطینی اپنے سرزمین پر اسرائیلی قبضے کے دن کو ’یوم نکبہ‘ یعنی بڑی مصیبت کے دن کے طور پر مناتے ہیں۔ یوم نکبہ کو چونسٹھ سال مکمل ہونے کے موقع پر آج مغربی کنارے، غزہ اور مقبوضہ فلسطین میں فلسطینی پناہ گزینوں کی وطن واپسی کے حق میں بڑے مظاہرے کیے جا رہے ہیں۔ اس سال نکبہ کی یاد میں فلسطینیوں کا جوش و خروش اس حوالے سے بھی انتہائی زیادہ ہے کہ اس دن صہیونی عقوبت خانوں میں قید پانچ ہزار کے لگ بھگ اسیران میں سے بھوک ہڑتال کرنےوالے سیکڑوں اسیران کے مطالبات کو تسلیم کر لیا گیا ہے۔
28 روز جاری رہنے والی فلسطینی قیدیوں کی بھوک ہڑتال اس وقت ثمر آور ہوئی جب اسرائیل نے اسیران کے مطالبات مانتے ہوئے قید تنہائی میں رکھے گئے اسیر رہنماؤں کو عام قیدیوں میں شامل کرنے، انتظامی حراست میں رکھے گئے افراد پر مقدمات چلانے یا انہیں رہا کرنے اور غزہ کے قیدیوں پر اہل خانہ سے ملاقات پر پابندی کو ختم کرنے پر رضامندی ظاہر کر دی ہے۔
صہیونی حکام کی جانب سے فلسطینی قیدیوں کے مطالبات کو تسلیم کیے جانے کی خوشی میں آج پندرہ مئی کو فلسطینیوں کے حوصلے مزید بلند ہو گئے ہیں۔ اس سال یوم نکبہ کے موقع پر اسرائیلی حکومت نے مقبوضہ فلسطین اور مغربی کنارے میں سکیورٹی انتظامات سخت کرتے ہوئے تمام شہروں اور قصبوں میں اپنے اہلکاروں کی تعداد میں اضافہ کر دیا ہے۔ تاہم ملک بھر میں نکبہ کی یاد میں ریلیوں اور تقریبات کا سلسلہ جاری ہے۔ فلسطین کی معروف سماجی و سیاسی شخصیات اور مختلف تنظیموں نے ایک بار پھر فلسطینی پناہ گزینوں کی وطن واپسی کے حق پر ثابت قدم رہنے کا عہد کیا ہے۔

