شاہ حسین میڈیکل سینٹر عمان کے سرکاری ذرائع کے مطابق ،فوار مہاجر کیمپ کے کمال ابو تیمیہ کی موجودہ کیفیت کو کلینیکل موت قرار دیا جاسکتاہے-
چھیالیس سالہ ابو تیمیہ پر چند ہفتے قبل الخلیل میں سیکورٹی اہلکاروں نے تشدد کیاتھا جس کے نتیجے میں وہ شدید مفلوج ہوگئے اور انہیں ہسپتال منتقل ہونا پڑا- ذرائع کے مطابق ابو تیمیہ کے مریض کی حالت مایوس کن ہے اور انہیں مصنوعی طریقے سے زندہ رکھنے کی کوشش کی جارہی ہے – ابو تیمیہ جنوبی لبنان میں جلا وطن رہے ہیں ، ان کو پہلی بار سیکورٹی فورس نے 5ستمبر2008ء کو گرفتارکیاتھا اور ان پر الزام تھاکہ وہ حماس سے ربط ضبط رکھتے ہیں ، فلسطینی اتھارٹی کے تفیتش کاروں نے ان پر شدید تشدد کیا جس کے نتیجے میں انہیں کئی بار ہسپتال منتقل کرنا پڑا – مئی 2002ء میں ابو تیمیہ پر شدید تشدد ہوا اور ان کا جسم مفلوج ہو کر رہ گیا، جس کی وجہ سے ان کی کھڑے ہونے اور گفتگو کرنے کی صلاحیت ختم ہوگئی ،انہیں الخلیل کے ہسپتال میں لے جایا گیا جہاں انہیں ایک ہفتہ قیام کرنا پڑا – 3جون کو انہیں فوار مہاجر کیمپ میں اسٹریچر کے ذریعے ان کے گھر منتقل کردیاگیا، ان کی صورت حال دگرگوں ہوتی رہی یہاں تک کہ ان کے اہل خانہ انہیں عمان لے آئے تاکہ بہتر علاج ہوسکے- اسرائیلی تسلط کی مزاحمت کرنے پر انہیں نو سال تک اسرائیل کی جیل میں رہنا پڑا-علاوہ ازیں مئی کے مہینے میں بتیس سالہ ہیتم عمرو، الخلیل کے محکمہ سراغ رسانی (المتخابرات) کے ہاتھوں جاں بحق ہوئے، فلسطینی اتھارٹی کی جیلوں میں تشدد کے نتیجے میں اب تک دس افراد جاں بحق ہوچکے ہیں-