مغربی کنارے کے شہر نابلس کی معروف نجاح یونیورسٹی کے پروفیسر اور فلسطینی اسیران کے معروف رہنما ڈاکٹر محمد غزال کا کہنا ہے کہ صہیونی عقوبت خانوں میں بعض قیدیوں کی قید تنہائی میں خاتمے سے اسیران کی بھوک ہڑتالی تحریک کی کامیابیوں کا آغاز ہوگیا ہے۔
غزال نے اسموقع پر 26 روز سے جاری اسیران کی بھوک ہڑتال جاری رکھنے اور قوم کے ان دلیر مجاہدین کے ساتھ یک جہتی کی تحریک میں توسیع کرنے کی اپیل بھی کی۔ ان کا کہنا تھا کہ اسیران کا یہ ’’بھوکے پیٹ‘‘ معرکہ عنقریب کامیابی سے ہمکنار ہوگا۔
انٹرنیشنل سولی ڈیرٹی فاؤنڈیشن کے تجزیہ کار احمد بیتاوی نے ڈاکٹر غزال کے حوالے سے مزبد بتایا کہ بھوک ہڑتال کرنے والے اسیران نے جیلوں کے باہر اپنے لیے برپا ہونے والی تحریک پر ایک دوسرے کو مبارک باد دینا شروع کردی ہے۔ غزال نے اسیران کی بھوک ہڑتال کو عزت اور شرف کا معرکہ قرار دیا جس میں اسیران کے حقوق کی خاطر قوم کے دلیر سپوتوں نے اپنی زندگیاں داؤ پر لگا دی ہیں۔ڈاکٹر غزال نے کہا کہ اسیر رہنما محمو عیسی کی تیرہ سال بعد قید تنہائی سے رہائی، اسی طرح ولید خالد کی قید تنہائی کے خاتمے سے اسیران کی تحریک کے ثمرات ظاہر ہونا شروع ہوگئے ہیں، اسرائیلی مظالم کے خلاف فلسطینی قیدیوں کے صبر کا پہلا میٹھا پھل سامنے آگیا ہے۔ انہوں نے توقع ظاہر کی کہ اس تاریخی ’’خالی پیٹ‘‘ معرکے کے آخر میں اسیران کے تمام مطالبات مان لیے جائیں گے۔
بشکریہ: مرکز اطلاعات فلسطین

