فلسطینی وزیراعظم اسماعیل ھنیہ نے اسرائیل کی جیلوں میں پابند سلاسل بھوک ہڑتالی اسیران کےساتھ اظہار یکجہتی کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ حریت اسیران کے لیے ہر طرح کی قربانی دینےکے لیے تیار ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ اس وقت پوری قوم فلسطینی اسیران کی آزادی اوران کے جائز مطالبات پورے کرانا چاہتی ہے۔ پوری قوم جس طرح کی قربانی کی ضرورت پڑے گی وہ دینے کے لیے تیار ہو گی۔مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق اسماعیل ھنیہ نے ان خیالات کا اظہار غزہ کی پٹی میں بھوک ہڑتالی اسیران کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے لگائے گئے کیمپ میں جمعہ کی نماز سے قبل تقریر کرتے ہوئے کہی۔ انہوں نے کہا کہ ان کی کوششوں سے فلسطینی بھوک ہڑتالی اسیران کےمعاملے کے حل کے لیے عالمی اور علاقائی سطح پر مثبت تبدیلی سامنے آئی ہے۔ انہوں نے مصری حکومت سےبھی رابطہ کیا ہے۔ جس کے بعد مصری حکومت نے فلسطینی بھوک ہڑتالی اسیران کے مطالبات منوانے کے لیے اسرائیل پر دباؤ بڑھانا شروع کر دیا ہے۔
اسماعیل ھنیہ کہہ رہے تھے کہ سابق اسیران کا ایک وفد قاہرہ پہنچا ہے جو مصری حکام سے فلسطینی بھوک ہڑتالی اسیران کے امور پر مذاکرات کرے گا۔ یہ وفد قاہرہ میں مصری قیادت کے علاوہ عرب لیگ کے سربراہ ڈاکٹر نبیل العربی، مصری وزیرخارجہ ڈاکٹر کامل عمر اور اخوان المسلمون کے مرشد عام ڈاکٹر محمد بدیع سمیت کئی دوسرے اہم رہ نماؤں سے بھی ملاقاتیں کرے گا۔ ان تمام ملاقاتوں کا مقصد فلسطینی بھوک ہڑتالی اسیران کےلیے حماس کی اپیل پر شروع کی گئی عالمگیر تحریک کے تحت عالمی بیداری پیدا کرنا ہے۔
انہوں نے حالیہ دنوں میں فلسطینی اسیران کے حق میں عرب لیگ کے منظور کردہ فیصلوں کو مثبت قرار دیتے ہوئے لیگ کی قیادت پر زور دیا کہ وہ اپنے فیصلوں کو عملی شکل دینے کے لیے ٹھوس اقدامات کرے۔یورپ میں فلسطینی اسیران کی تحریک کو اٹھانے کے بارے میں اسماعیل ھنیہ کا کہنا تھا کہ معاصر تاریخ میں یورپی ممالک نے فلسطینیوں کی حمایت میں کوئی قابل ذکر قدم نہیں اٹھایا لیکن حال ہی میں فلسطینی بھوک ہڑتالی اسیران کے ساتھ یکجہتی کے لیے یورپی وزراء، اراکین پارلیمان اور دیگر ایک سو اہم شخصیات کے دستخطوں سے جو یادداشت تیار کی گئی ہے وہ ایک مثبت پیش رفت ہے۔ اس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ یورپی ممالک میں فلسطینیوں کے حقوق کا احساس ابھر رہا ہے۔
بشکریہ: مرکز اطلاعات فلسطین

