
تاہم مصدقہ ذرائع سے ان خبروں کی تصدیق نہیں کی جا سکی ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والی ایک تنظیم "ضمیرفاؤنڈیشن” نے ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ صہیونی جیل انتظامیہ اور فلسطینی قیدیوں کے درمیان اسیران کی اجتماعی بھوک ہڑتال ختم کرانے کے لیے ایک سمجھوتے پر اتفاق ہو گیا ہے۔
ادھر فرانسیسی خبر رساں ایجنسی "اے ایف پی” نے بھی اسرائیلی عسکری ذرائع کےحوالےسے اطلاع دی ہے کہ جیل انتظامیہ اور فلسطینی اسیران کے درمیان بھوک ہڑتال ختم کرانے کے لیے جاری بات چیت میں غیرمعمولی پیش رفت ہوئی ہے۔ نفحہ جیل کی انتظامیہ اور اسیران کی قیادت کے درمیان ہونے والی بات چیت میں یہ عندیہ دیا گیا ہے کہ پیش آئند چند ایام میں فلسطینی قیدی بھوک ہڑتال ختم کر دیں گے، اس کے بدلے میں اسرائیلی حکومت اسیران کے مطالبات تسلیم کر لے گی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ اسرائیلی جیل انتظامیہ فلسطینی اسیران کی جانب سے غزہ کی پٹی کے اسیران کے ان کےاہل خانہ کے ساتھ ملاقات کے مطالبے کو تسلیم کرتے ہوئے انہیں اپنے عزیزوں سے ملنے پر پابندی ختم کرنے کا اعلان کیا ہے۔ اس کے علاوہ قید تنہائی کے انیس قیدیوں میں تین کے علاوہ باقی سب کی قید تنہائی ختم کرنے پر بھی آمادگی ظاہر کی گئی ہے۔
ایک دوسری پیش رفت میں صہیونی جیل انتظامیہ کی ترجمان سیفان وائزمین کا کہنا ہے کہ نفحہ جیل کی انتظامیہ اور اسیران کے درمیان بات چیت جاری ہے۔ بات چیت میں فلسطینی بھوک ہڑتالی قیدیوں کے مطالبات کا جائزہ لیا جا رہا ہے۔ تاہم انہوں نے یہ نہیں بتایا کہ آیا اس بات چیت میں کوئی پیش رفت بھی ہوئی ہے یا نہیں تاہم انہوں نے یہ توقع ظاہر کی ہے کہ وہ جلد اسیران کے ساتھ کسی حتمی سمجھوتے پر متفق ہو جائیں گے۔
بشکریہ: مرکز اطلاعات فلسطین
